بریلی میں ”اتر پردیش سیکنڈری ٹیچرز ایسوسی ایشن“ سے منسلک تمام سیکنڈری اسکولوں کے ٹیچرس نے ”ڈسٹرکٹ انسپیکٹر آف اسکول“ یعنی ڈی آئی او ایس کے دفتر کے احاطے میں دھرنا دیا اور احتجاجی مظاہرہ کیا۔
اس کے بعد اُنہوں نے وزیر اعلیٰ کو خطاب کرتے ہوئے ایک میمورینڈم ضلع مجسٹریٹ کے سپرد کیا۔ یہ تمام ٹیچرس اسکول کا وقت صبح 8 بجے سے شام 4 بجکر 30 منٹ کیئے جانے کے فیصلے کی مخالفت کر رہے ہیں۔
اس احتجاجی مظاہرے اور دھرنے میں اترپردیش سیکنڈری ٹیچرس ایسوسی ایشن کے اہم رکن ڈاکٹر مہیندی حسن نے کہا کہ اترپردیش حکومت کے آمرانہ رویے کی وجہ سے اساتذہ میں غصّہ ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ جب حکومت سے ٹیچر کوئی مطالبہ کرتے ہیں تو حکومت اُسے سماعت کرنے کو بالکل تیار نہیں ہوتی ہے۔ لیکن سیکنڈری ایجوکیشن ایکٹ 1921 کے برعکس اسکول کا وقت صبح 8:00 بجے سے شام 4:30 بجے تک رکھا گیا ہے، جو کہ ناقابل عمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کل ساڑھے آٹھ گھنٹے درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھنے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔ اس وقت کو فوراً پہلے کی طرح کیا جائے۔ یہ آج کے دھرنے کے اساتذہ کا بنیادی مطالبہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بریلی: وکیل کے قاتلوں کو سزا دلانے کے لئے انسانی زنجیر
یک روزہ دھرنے کی صدارت کرتے ہوئے ریاستی نائب صدر ڈاکٹر سُریش رستوگی نے کہا کہ یہ حکومت اساتذہ کو مسلسل ہراساں کر رہی ہے۔ ریاست کے سیکنڈری ٹیچرس کو اس سکول کے وقت کے بارے میں بہت پریشانی ہو رہی ہے۔ اس وقت سے ٹیچرس اور اُن کے اہلِ خانہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔