ریاست اتر پردیش کے ضلع بریلی کی تحصیل بہیڑی میں ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں نے پیغمبرِ اسلام حضرت محمدﷺ کی شان میں گستاخی کرنے والے وسیم رضوی اور سوامی یتی نرسنگھا نند کےخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران مقامی مسلمانوں نے بازار بند رکھا۔ تمام لوگوں کی قیادت کرنے والے علماء کرام نے سوامی یتی نرسنگھا نند اور وسیم رضوی کے خلاف حکومت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
تحصیل کے مِلن کنفیکشنری پر ہزاروں کی تعداد میں جمع ہوکر مسلمانوں نے وسیم رضوی کے خلاف جم کر نعرے بازی کی۔
مسلمانوں نے نبی کریم ﷺ سے عقیدت اور محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان اپنی ذاتی زندگی میں ہر رنج و غم، مصیبت و مشکلات، معاشی اور سماجی نقصان سب کچھ برداشت کر سکتا ہے۔ لیکن رسولﷺ کی عظمت پر کوئی آنچ آئے یہ برداشت نہیں کرسکتا ہے۔
احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے والے علماء اکرام نے کہا کہ ”ہمارے نبی کی ہے یہ شان، بچہ بچہ ہے قربان“ یہ شعر نبی کریمﷺ سے محبت اور عقیدت کی عکّاسی کرتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وسیم رضوی جیسے شخض اس سماج میں فرقہ واریت کو فروغ دینے کا کام کرتے ہیں اور ہندوستانیت کو تباہ و برباد کر دینا چاہتے ہیں۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمیں حیرت ہے کہ مرکزی حکومت ہو یا پھر ریاستی حکومت کوئی اس کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کی خاموشی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ دیکھ کر محسوس ہوتا ہے کہ وسیم رضوی جیسے غیر سماجی عناصر کو حکومت کی جانب سے تحفظ حاصل ہے۔
انہوں نے کہا کہ وسیم رضوی گزشتہ کئی مہینوں سے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے کی شرمناک کوششیں کر رہا ہے اور مسلمان اُس کے خلاف مسلسل احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں، اس کے باوجود حکومتوں کی جانب سے اب تک کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی ہے۔ اس سے یقین ہو جاتا ہے کہ حکومت اُس کی پشت پناہی کر رہی ہے۔
مزید پڑھیں:گستاخِ رسول وسیم رضوی کے خلاف سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ
وسیم رضوی نے قرآن مجید کے حوالے سے عدالت عظمیٰ کے دروازے پر بھی دستک دی تھی، لیکن اُس عدالت نے انکار کرتے ہوئے نہ صرف استغاثہ خارج کیا تھا، بلکہ اُس کے خلاف جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔ ملک میں لاکھوں مسلمانوں نے مختلف ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے بھی کیے، لیکن حکومت کی جانب سے تمام مسلمانوں کو مایوسی ملی۔ اب وسیم رضوی کی حالیہ کتاب کے ذریعے گستاخانہ حرکت کے بعد مسلمان دوبارہ سڑکوں پر ہیں اور حکومت اتر پردیش سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وسیم رضوی کے خلاف سخت سے سخت کارروائی ہونی چاہیئے۔