بریلی میونسپل کارپوریشن کے میئر نے اسکی شکایت صوبے کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے کی تو دوسری جانب سماجوادی پارٹی نے سیکڑوں گائیوں کی موت پر جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
سڑک پر آوارہ گھومنے والی گائیوں کو گؤ اسمگلروں سے بچانے کے لیے صوبے کی یوگی حکومت نے کانہا اپون نام کی اسکیم شروع کی تھی۔ ”کانہا اُپون“ اسکیم کے تحت شہر کے تمام علاقوں، گلیوں اور سڑکوں پر پھرنے والی آوارہ گائیوں کو پکڑ کر کانہا اُپون میں لاکر رکھنا تھا۔ اسکے لیے یوگی حکومت نے باقائدہ بجٹ پاس کرکے معقول خرچ دینے کا بھی انتظام کیا ہے۔ لیکن اسکے باوجود بریلی واقع کانہا اُپون میں گائیوں کی موت کا سلسلہ ابھی تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
ایک تخمینہ کے مطابق گزشتہ نو ماہ میں تقریباً چھ سو گائیوں کی موت ہو چکی ہے۔ ان مردہ گائیوں کے جسم کے باقیات ابھی تک کانہا اُپون میں یہاں وہاں بکھرے ہوئے ہیں۔ جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں گائیوں کو محفوظ رکھنے کے نام پر کیا گولمال کیا جا رہا ہے۔
گزشتہ کچھ دنوں قبل بریلی میونسپل کارپوریشن کے میئر اُمیش گوتم نے اچانک کانہا اُپون کا دورہ کیا تو اس بدعنوانی کا انکشاف ہوا۔ انہوں نے گائیوں کے جسم کے باقیات دیکھکر ناراضگی درج کرائ اور کارروائ کرانے کا اشارہ بھی کیا۔ اس بابت میئر نے اتر پردیش حکومت سے دو مرتبہ شکایت بھی درج کرائ ہے۔
کانہا اُپون میں اپنے خدمات انجام دینے والی تنظیم نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں۔ لہازا ضلع انتظامیہ نے اسکا متبادل انتظام تلاش کر لیا ہے۔ ضلع انتظامیہ نے اعلان کیا تھا کہ گائیوں کی خدمت کرنے کے واسطے دلچسپی رکھنے والے افراد رابطہ کریں۔ اس اعلان کے بعد تمام مقامی تنظیموں نے رابطہ کرکے گائیوں کی مفت میں خدمت کرنے میں دلچسپی دکھائ، لیکن بریلی میونسپل کارپوریشن نے کانہا اُپون کے احاطے میں ان لوگوں کو داخل نہیں ہونے دیا اور آخرکار تمام لوگ مایوس ہوکر واپس لوٹ آئے۔
حالانکہ یوگی حکومت نے گائیوں کی خدمت کرنے والے لوگوں کو فی گائے 900 روپے ماہ کے حساب سے رقم ملتی ہے۔
اس کے باوجود بریلی میونسپل کارپوریشن کے اعلیٰ افسران نہ تو گائیوں کو کسی دیگر گروپ کے سپرد کرنے کو تیار ہیں اور نہ ہی خود گائیوں کی ایماندارانہ خدمت کرنے کا جزبہ دکھانے کے لیے کوشاں ہیں۔
بہرحال گائیون کی جان بچانے کے لیے میئر نے اپنے ہی محکمہ کے اعلیٰ افسران کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے، جبکہ سماجوادی پارٹی نے گائیوں کی بے حساب موت کا سلسلہ روکنے کے لیے بریلی ڈویژنل کمشنر رنویر پرساد سے ملاقات کر کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔