بریلی میں کورونا کی تباہی کے وقت بریلی کے بینکوں نے پرانے تاجروں کو تین ہزار پانچ سو اڑتالیس کروڑ روپیہ کا لون بطور قرض منظور کیا تھا۔ اب یہی بینک نئے کاروبار کے لیے ضروت مند لوگوں کو لون دینے میں بےضابطگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
آنے والے وقت میں قریب ایک ہفتہ بعد منعقد ہونے والے میگالون کیمپ سے پہلے بریلی کے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں، وہ بیحد خراب ہیں۔ اپنا نیا روزگار قائم کرنے کے خواہشمند 1063 افراد میں سے صرف 99 افراد کو ہی لون کو منظور کیا گیا ہے۔
ضلع انڈسٹری سینٹر یعنی ڈی آئی سی کے جوائنٹ ڈائرکٹر رشی رنجن گوئل کے مطابق نئے روزگار قائم کرنے کے خواہشمند نوجوانوں کو بینک سے بالکل تعاون نہیں مل رہا ہے۔ ڈی آئی سی سے تمام درخواستوں کو بینک کے پاس بھیجا جا رہا ہے، لیکن بینک کوئی نہ کوئی خامی نکال کر درخواست کو مسترد کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، تاکہ نئے روزگار قائم ہونے کی درخواست پر لون دینے سے بچا جا سکے۔
مرکزی حکومت اور ریاستی حکومتیں معاشی بحران اور بے روزگاری سے نبردآزما لوگوں کی مدد کے لئے روزگار کی متعدد اسکیمیں چلا رہی ہیں۔ بریلی میں ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ یعنی او ڈی او پی 'ایک ضلع ایک مصنوعات' اسکیم کے تحت کل 406 درخواستیں بینکوں کو ارسال کی گئی۔ ان میں صرف 26 درخواستوں کو منطور کیا گیا ہے۔ جبکہ 136 درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے اور 244 زیر التوا ہیں۔ کم و بیش 'وزیر اعلی یوتھ سیلف ایمپلائمنٹ اسکیم' کا بھی یہی حال ہے۔ اس اسکیم کے تحت ضلع انڈسٹری سینٹر سے 252 درخواستوں کو بینکوں میں بھیجا گیا تھا، لیکن صرف 25 درخواستوں کو منظوری ملی، 60 کو مسترد کر دیا گیا جبکہ 167 درخواستوں پر ابھی زیر التواء ہیں۔ اسی طرح 'وزیر اعظم روزگار پروگرام'کے تحت 405 درخواستیں قرض کے لئے بینکوں میں بھیجی گئیں۔ ان میں سے صرف 48 درخواستوں کو لون کی منظوری ملی اور 174 کو نامنظور کر دیا گیا۔ ابھی 183 معاملے زیر غور ہیں۔ جبکہ ان میں سے 45 کو زیر التواء ہوئے تین ماہ سے بھی زائد عرصہ گزر چکا ہے۔
حالانکہ لیڈ بینک مینیجر مدن پرساد مسلسل کوششیں کر رہے ہیں کہ بینک نئے لوگوں کو بھی روزگار قائم کرنے میں مدد کریں۔ اس کے لیے وہ تمام بینک کے جی ایم، ریجنل مینیجر سے رابطہ کرکے بینک کو ٹارگیٹ پورا کرنے کے لیے رضامند بھی کر رہے ہیں۔ اُن کا مقصد ہے کہ خالی ہاتھوں کو بھی کام ملے اور سماج میں روزگار کی نئی طرز قائم ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ذہنی صحت کے عالمی دن پر خصوصی رپورٹ
کورونا وائرس کے انفیکشن کے بعد لوگ معاشی طور پر بری طرح ٹوٹ چکے ہیں۔ کمپنیوں میں ملازمت ختم ہونے کے بعد تعلیم یافتہ نوجوان اپنا روزگار قائم کرنے کے خواہشمند ہیں۔ لہزا اُنہوں نے ڈی آئی سی سے فائل تیار کراکر لون لینے کی منظوری لے لی۔ لیکن بینک نئے روزگار قائم ہونے کی راہ میں مشکلیں پیدا کر رہے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار گواہ ہیں، جہاں بینک نے لوگوں کو لون دینے سے انکار کر دیا ہے یا کاغزات میں کوئی نہ کوئی خامی نکال کر فائل کو مسترد کر دیا ہے۔