عدالت نے رجسٹرار جنرل کو حکم دیا ہےکہ حکمنامے کی کاپی الیکشن کمیشن اور اسمبلی اسپیکر کو سونپ دیں۔ یہ حکمنامہ ایس پی کیشروانی نے نواب کاظم علی خاں کی انتخابی عرضی کو قبول کرتے ہوئے جاری کیا ہے۔
عدالت نے کہا کہ عبد اللہ اعظم خاں کی ہائی اسکول کی سرٹیفکیٹ میں تاریخ پیدائش یکم جنوری 1993 درج ہے جبکہ ان کی ماں تنظیم فاطمہ کا کہنا ہے کہ یہ بات درست نہیں ہے۔ ان کے بیٹے کی پیدائش کوینس مَیری اسپتال لکھنؤ میں 30 ستمبر 1990 کو ہوئی تھی جو میونسپل لکھنؤ میں درج ہوئی۔ 17 جنوری 2015 کو تاریخ پیدائش کی سرٹیفکیٹ کی عرضی دی گئی۔ مجسٹریٹ سے حکم کے بغیر سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا جا سکتا۔ کورٹ نے کہا کہ ریکارڈ میں چھیڑچھاڑ کی گئی ہے۔ اوور رائٹنگ کی گئی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ اسپتال میں میل بےبی کی پیدائش تحریر ہے۔ اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ بچہ عبداللہ اعظم خاں ہی تھا۔ عبداللہ اعظم خاں نے ووٹر لسٹ میں درج تاریخ پیدائش کی بنیاد پر الیکشن میں پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ اسے تاریخ پیدائش کے لیے ٹھوس بنیاد نہیں مانا جا سکتا۔
الیکشن میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے وقت عبداللہ اعظم خاں کی عمر 25 سال نہیں تھی۔ الیکشن کے لیے 25 سال کم ازکم عمر متعین کی گئی ہے لہٰذا عبداللہ الیکشن لڑنے کی اہلیت نہیں رکھتے۔