والدین جن کا سایہ بیٹیوں کے لیے سب سے محفوظ پناہ گاہ تصور کیا جاتا ہے لیکن اس خبر نے وادی کے تمام انسانوں کو حیران کر دیا کہ آخر ایک باپ اپنی بیٹی کے ساتھ ایسی گھناؤنی حرکت کیسے کرسکتا ہے؟
اس انسانیت سوزسانحہ پر جہاں لوگ اپنے گھروں کے اندر بھی بیٹیوں کے تحفظ پر سوالات اٹھانے لگے ہیں وہی لوگوں میں اس واقعے کو لے کر شدید غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے- لوگ اس سانحہ پر سخت ردعمل ظاہر کررہے ہیں
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بانڈی پورہ کے سینئر صحافی ساحل نذیر کا کہنا تھا کہ اس واقعے نے ان کے رونگٹے کھڑے کردیے اور ان کے لیے اس پر یقین کرنا کافی مشکل تھا۔ سرینگر کے ایک معروف صحافی حیا جاوید کا ماننا ہے کہ اس طرح کے واقعات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ انسان درندگی کی کوئی بھی حد پار کرسکتا ہے- انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم کو سرعام پھانسی پہ لٹکانا چاہیے۔ ڈپٹی کمشنر بانڈی پورہ شہباز مرزا نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اس بات پہ کافی افسوس کا اظہار کیا اور اسے ایک شرمناک واقعے سے تعبیر کیا- انہوں اس بات کی یقین دہانی کی وہ اس میں تحقیقات کرکے ملزمین کو سخت سزا دلوائیں گے۔-