دراصل سیرت کی ماں نے اسے ایک تصویر بناکر دی تھیں، جس نے اس کے دل پر گہر اثر ڈالا اور یہیں سے اس نے پینسل ہاتھ میں لے کر مختلف تصاویر بنانے کی کوشش کی، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس نےان تصاویر میں مختلف رنگ بھرنے شروع کئے۔
گذشتہ نو سال سے وہ ماحولیاتی بیداری، قدرتی نظاروں جانی مانی شخصیات، اپنے اساتذہ اور اپنے دوستوں کی پینٹگ سماجی ویب سائٹ انسٹراگرام پر ڈالتی ہیں .جہاں اس کے فن کی کافی تائید اور تعریف ملتی ہے۔لیکن اس سے حب الوطنی کی پینٹگ بنانا سب سے اچھا لگتا ہے.
آج کل کے دور میں اگرچہ ہر کوئی موبائیل فون پر زیادہ سے زیادہ وقت صرف کرنے کو ترجیح دیتا ہے مگر دوسرے طالب علموں کی طرح سیرت کو موبائیل فون پر وقت گزارنا اچھا نہیں لگتا اور نہ ہی وہ کھیل کود یا دوسرے مشغلوں میں اپنا وقت صرف کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
لاک ڈاؤن کو روزگار کا موقع بنانے والی خاتون
اپنی تعلیم کے علاوہ اسے جو بھی وقت ملتا ہے اسے وہ تصاویر میں رنگ بھرنے میں صرف کرتی ہیں.
سیرت کے والدین کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی وہ رات کے دو یا تین بجے تک اس کام سے مشغول ہوتی ہے،اور کبھی کبھار وہ کھانا پینا یا سونا بھی بھول جاتی ہیں.
آرمی گڈول اسکول کی طالبہ سیرت کا کہنا ہے کہ اس کا بس ایک ہی خواب ہے کہ وہ ایک مشہور آرٹسٹ کے نام سے مشہور ہوجائے ، اسے سیرت کے بجائے آرٹسٹ سیرت کہا جائے