تلنگانہ کے ایک تیلگو رائٹر سید نصیر احمد نے فاطمہ شیخ کی زندگی اور علمی کارناموں پر انگریزی میں ایک کتاب شائع کی ہے، اورنگ آباد میں اس کتاب کا اجرا کیا گیا۔
اٹھارھویں صدی میں ہمارے ملک میں تعلیمِ نسواں کا تصور محال تھا، لڑکیوں کی تعلیم کو گناہ تصور کیا جاتا تھا، ایسے حالات میں مصلح قوم و سماجی جہد کار جیوتی راؤ پُھلے نے ان کی اہلیہ ساوتری بائی کو زیور تعلیم سے آراستہ کرکے ان فرسودہ روایات کی عملی مخالفت کی اور پھر ایک چراغ سے کئی چراغ روشن ہوتے چلے گئے، لیکن اس دور میں یہ سب کچھ اتنا آسان نہیں تھا، ساوتری بائی کا سماجی بائیکاٹ اور نان نفقہ بند ہوگیا، ان حالات میں عثمان شیخ اور ان کی بہن فاطمہ شیخ، پُھلے خاندان کے ہمدرد کے روپ میں سامنے آئے، فاطمہ شیخ نے ساوتری بائی سے تعلیم حاصل کی اور پھر زندگی بھر ان کے ساتھ اس جہد مسلسل میں شامل رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اورنگ آباد میں سہ ماہی رسالہ عکسِ ادب کی ادبی تقریب
اورنگ آباد میں کتاب کی اجرائی کی تقریب میں شرکاء نے کتاب کے مصنف کی کاوشوں کی ستائش کی او ر اس بات پر زور دیا کہ مصلح قوم فاطمہ شیخ کے کارناموں کو اجاگر کرنے کے لیے ریسرچ اسکالر کو بیڑہ اٹھانا چاہیئے، یہ ہمارا المیہ ہے کہ ہم اپنے حقیقی ہیروز کو فراموش کردیتے ہیں۔ جب کہ ان کے کارنامے سنہرے الفاظ میں تحریر کیے جاسکتے ہیں۔