کہتے ہیں کہ بہادری کے چرچے عام ہوتے ہیں، بہادری کا مظاہرہ کرنے والے افراد کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے، انہیں انعامات سے نوازا جاتا ہے اور لوگ انہیں اپنا ہیرو سمجھتے ہیں، لیکن خدمتِ خلق کا جذبہ رکھنے والے کچھ بہادر ایسے بھی ہیں جو لوگوں اور حکومت کی نظروں سے اوجھل ہیں۔ جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے خطہ چناب کے انشن کشتواڑ سے تعلق رکھنے والے غلام محمد لون نامی ایک شخص بھی ایسے ہی بہادروں میں شامل ہیں جو سطح سمندر سے 12125 فٹ کی بلندی پر واقع پُرخطر وادی، مرگن ٹاپ جسے موت کی وادی بھی کہا جاتا ہے، کے دامن میں گزشتہ 22 برسوں سے چھوٹی سی چائے کی دکان چلا رہے ہیں۔ Tea shop at Morgan Top
غلام محمد کا کہنا ہے کہ 'مرگن ٹاپ پر آنے اور جانے والے سیاحوں اور عام مسافروں کے لیے انتظامیہ نے معقول سہولیات دستیاب نہیں رکھی ہے۔ اس لیے انہوں نے 22 سال قبل یہ فیصلہ لیا کہ وہ ان خطرناک پہاڑیوں میں مسافروں کی خدمت کریں گے۔' گزشتہ 22 برسوں سے مسافروں کی خدمت کرنے والے 55 سالہ غلام محمد لون ریسکیو چاچا کے نام سے مشہور ہیں۔ انہوں نے شدید بارشوں اور برفیلے طوفان کے دوران آج تک متعدد افراد کی جان بچائی ہے، غلام محمد مصیبت میں پھنسنے والے مسافروں کو نہ صرف چائے پلاتے ہیں بلکہ جھونپڑی نما اپنی دکان میں پناہ بھی دیتے ہیں۔
غلام محمد نے بتایا کہ 'میں نے ایک بار برف میں دھنسے ہوئے ایک شخص کو نیم مردہ حالت میں اپنے ہوٹل پر پہنچایا۔ وہ بے ہوش تھا، ہم نے آگ جلاکر اسے حرارت دی اور چائے پلائی، جب اسے ہوش آیا تو اس نے کہا کہ اس کا دوسرا ساتھی کہاں ہے۔ یہ سن کر میں دوسرے شخص کو ڈھونڈنے کے لیے جنگل میں گیا جس سے یہ دونوں افراد بچ گئے۔ جب ہم یہاں ہوتے ہیں تو مصیبت میں پھنسے لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ اس سے پہلے جنگلات محکمے کے ایک منشی کو بھی بچایا۔ محکمۂ جنگلات کے افسروں نے خوب تعریف کی اور کہا کہ اگر ہوٹل والا یہاں نہیں ہوتا تو ہمارے ملازم کی جان چلی جاتی۔
- یہ بھی پڑھیں: Kashmir Tourist Destination Matigawran kokernag: کوکرناگ کا متی گاؤرن علاقہ دنیا کی نظروں سے اوجھل
غلام محمد کا کہنا ہے کہ 'مرگن ٹاپ عبور کرکے کشتواڑ اور اننت ناگ راستہ پر ان کی ایک واحد دکان ہے جو سال بھر مسافروں کے لیے کھلی رہتی ہے۔ غلام محمد کا کہنا ہے کہ 'جس طرح بہادری کا مظاہرہ کرنے والے افراد کی سراہنا اور حوصلہ افزائی کی جاتی ہے یا انتظامیہ مختلف طریقوں سے ان کی مدد کرتی ہے لیکن ان 22 سالوں میں آج تک کسی نے ان کا حال بھی نہیں پوچھا۔' Rescue chacha from Anantnag ignore by Government