پریس کانفرنس کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سول سوسائٹی کے چیئرمین محمد الطاف نے وادی کشمیر کے تمام سیاسی پارٹیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت نے آج تک کئی بار ایسی مٹینگیں منعقد کی، تاہم عام لوگوں کو درپیش مسائل کا ازالہ نہیں کیا گیا۔
سول سوسائٹی کے ممبران کے مطابق جموں وکشمیر کی سبھی سیاسی پارٹیوں نے لوگوں کو اپنے مفاد کے لئے استعمال کیا ان کے مطابق لوگوں کو درپیش مشکلات کا کسی نے بھی ازالہ نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حالات میں یہاں کی سیاست کا بڑا ہاتھ ہے یہاں اگر حالات خراب ہے تو اس کی ذمہ دار یہاں کی سیاسی جماعتیں ہیں۔
سول سوسائٹی کے چیئرمین محمد الطاف نے نمانگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بات کرنے کے لئے مرکزی حکومت کے پاس جانا چاہیے تاکہ جموں و کشمیر کی ایک اچھی ترجمانی ہو۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کی سبھی سیاسی جماعتیں دفعہ 370 اور 35 اے کا استعمال کر کے ووٹ حاصل کر رہے تھے اگرچہ دوسری جانب ان سیاسی جماعتوں نے دفعہ 370 اور35 اے کو کھوکھلا کر کے رکھ دیا تھا جس کو بی جے پی نے اقتدار میں آنے کے بعد منسوخ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ 'اس حوالے سے اگر سپریم کورٹ میں ابھی معاملہ چل رہا ہے اور سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمیں منظور ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس حوالے سے جلد ہی فیصلہ سنائے گی اور جموں و کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کیا جائے گا'۔
انہوں نے مرکزی حکومت سے اپیل کی کہ جموں و کشمیر کو مالی امداد دی جائیں کیونکہ پچھلے کئی سالوں کے نامساعد حالات کی وجہ سے یہاں ہر ایک شعبہ بری طرح متاثر ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی سیاسی جماعت مرکزی حکومت سے بات کرنے کے لئے جائے ان پر سول سوسائٹی کی نظر ہوگی تاکہ یہ کون کون سے مدد مرکزی سرکار کے سامنے رکھیں گے اور جموں کشمیر کے لوگوں کو درپیش مشکلات کا کس طرح ازالہ کروائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے ممبروں کے ساتھ میٹنگ
اس سلسلہ میں سول سوسائٹی کے ترجمان نے کہا کہ مرکز کی جانب سے جموں و کشمیر کی سیاسی پارٹیوں سے بات چیت کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی مسئلہ کو حل کرنے کے لئے بات چیت ہی واحد ذریعہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں سیاسی سرگرمیاں بحال ہو جانے سے ہی لوگوں کی نمائندگی ہوگی ،اور لوگوں کے مسائل کا حل ہوگا ۔