ریاست جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ پارلیمانی حلقہ میں تین مراحل میں آج ووٹ ڈالے جا رہے ہیں۔
پوری ریاست میں حساس ترین نشست ہونے کے سبب یہاں تین مرحلوں میں انتخابات عمل میں لائے جا رہے ہیں۔
پہلے مرحلے میں اننت ناگ، دوسرے مرحلہ میں 29 اپریل کو کولگام اور آخر پر 6 مئی کو پلوامہ اور شوپیاں میں انتخابات ہوں گے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ حساس ترین خطہ ہونے کے سبب اس حلقے خاص کر پلوامہ میں سب سے آخر پر انتخاب منعقد ہو رہے ہیں تاکہ حفاظت کے بہترین انتظامات ہو سکیں۔
ریاست کے حساس ترین خطے جنوبی کشمیر کا یہ حلقہ چار اضلاع پر مشتمل ہے جن میں اننت ناگ، کولگام، شوپیاں اور پلوامہ شامل ہے۔
یہ نشست کل سولہ اسمبلی حلقوں پر مشتمل ہے جن میں پلوامہ ضلع کے ترال، پانپور، پلوامہ، راجپورہ، شوپیاں کے شوپیاں اور وچی، اننت ناگ کے دیوسر، انت ناگ، ڈورو، کوکرناگ، شانگس، بجبہاڈہ، پہلگام، اور گولگام کے نور آباد، ہوم شامی بگ، گولگام شامل ہیں۔
کل ملا کر اس میں کل 1842 پولنگ مراکز ہیں جن میں اننت ناگ میں 714، کو لگام میں 433، پلوامہ میں 450 اور شوپیاں میں 245 پولنگ مراکز ہیں۔
یہاں پر کل 1393251 رائے دہندگان ہیں جن میں اننت ناگ میں 527154، کو لگام میں 344224، پلوامہ میں 350773 اور شوپیاں میں 171100 رائے دہندگان ہیں۔
ان میں مرد 720337 ، خواتین 672879 اور تیسرا جنس یعنی خواجہ سرا رائے دہندگان کی تعداد 35 ہیں۔
اس نشست میں نیشنل کانفرنس کے جسٹس حسنین مسعودی، پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی، کانگریس کے غلام احمد میر، بی جے پی کے صوفی یوسف کے علاوہ پنتھرس پارٹی کے نثار وانی، پیپلز کانفرنس کے چودری ظفر علی، مانو ادھیکار پارٹی کے سنجے دھر، پرگتی شیل سماج وادی پارٹی کے اندر سنگھ، امتیاز راتھر، ردوانہ سنم، ریاض احمد بٹ، زبیر مسعودی، شمس خواجہ، علی محمد، غلام محمد، قیصر شیخ، منظور خان مرزا سجاد بیگ اپنی قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
اس پارلیمانی نشست پر 1971 سےاب تک کل دس پارلیمانی ممبران منتخب ہوئے ہیں۔
جن میں 1971 میں کانگریس کےمحمد شفیع قریشی،
1980 میں غلام رسول کوچک،
1984 میں نیشنل کانفرنس کے بیگم اکبر جہاں عبداللہ،
1989 میں پی ایل ہنڈو،
1996 میں جنتا دل کے محمد مقبول،
1998 میں کانگریس کے مفتی سعید،
1999میں نیشنل کانفرنس کے علی محمد نائک،
2004 میں پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی،۔
2009 میں نیشنل کانفرنس کے مرزا محبوب بیگ،
2014 میں پی ڈی پی کی محبوبہ مفتی
شامل ہیں۔
اس دوران 1991 میں وادی میں عسکریت پسندی کی لہر کے سبب کوئی انتخاب نہیں ہوا۔