ہردور میں اور ہر زمانے کی تعلیم کی اہمیت تسلیم کی گئی ہے ۔تعلیم کی افادیت سے کسی کو انکار نہیں ہے۔ کہا جاتا ہے کہ علم وہ نور ہے جسے جہالت کے اندھیرے کا خاتمہ ہوتا ہے۔ زیور تعلیم سے آراستہ ہونے والے افراد اور تعلیم یافتہ سماج سے ہی انقلاب ممکن ہے۔ لیکن کشمیر میں چند لوگوں نے تعلیمی اداروں کو تجارتی ادارے بنا کر خوب پیسے کما رہے ہیں۔
مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ نجی اسکولوز میں داخلے کے وقت موٹی موٹی رقم ایڈمیشن فیس کے نام پر لی جاتی ہے۔ اور چند سالوں کے بعد اسکول کی کار کردگی بہتر نہ ہونے کی وجہ سے اسے بند School Closure in Anantnag کردیا جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے معصوم بچوں کے مستقبل پر اثر پڑتا ہے جس کی مثال اننت ناگ کے سلیگام علاقہ میں دیکھنے کو ملی ہے۔
اننت ناگ کے سلیگام علاقہ میں واقع لیڈرس اسکول نامی ایک نجی اسکول کے انتظامیہ نے اسکول کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جس کی وجہ سے اسکول میں زیر تعلیم سینکڑوں طلباء اور والدین پریشان ہو گئے ہیں۔
جبکہ اسکول کے 6 اساتذہ کو تنخواہیں واگزار کرنے کی مانگ کے بعد انہیں ملازمت سے نکال دیا گیا ہے۔
اسکول انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف والدین کے ایک گروپ نے بچوں سمیت اسکول احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا ۔
والدین کا کہنا ہے کہ ڈونیشن،ایڈمیشن اور دیگر چیزوں کے نام اسکول نے ان سے لاکھوں روپے وصول کئے۔ اور اگر آج اسکول بند ہوتا ہے تو اسکا اثر بچوں کے مستقبل پر پڑے گا۔
ادھر اسکول کی پرنسپل نے اس بات کی تصدیق کی کہ مالی خسارے کی سے وجہ سے اسکول کو بند کیا جاۓ گا۔
مزید پڑھیں:اننت ناگ: اسکول کی بچیاں سیاحتی مقام گلمرگ کی سیر کے لیے روانہ
ای ٹی وی بھارت نے جب اس سلسلے میں زیڈ ای او Zonal Education Officerعیش مقام افروز احمد بابا سے فون پر رابطہ قائم کیا تو انہوں نے کہا کہ والدین کی این او سی کے بغیر اسکول کو بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔