انتظامیہ کی جانب سے اسکالر شپ فارم داخل کرنے کے لیے اسٹوڈنس ایوالویشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں۔جہاں نوڈل افسران کی نگرانی میں طلبا کی سہولیات کے لیے انٹرنیٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
چوں کہ طلبا کی تعداد زیادہ ہے اور سینٹرز کم ہیں، اس لیے زیادہ بھیڑ ہونے کے سبب طلبا پریشان نظر آ رہے ہیں۔
انتہائی سردی کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں طلبا اپنےسرپرستوں کے ساتھ قطاردر قطار کھڑے نظر آرہے ہیں۔زیادہ بھیڑ کے سبب کم طلبا کا ہی فارم داخل ہو پا رہا ہے، اور بقیہ افراد کو مایوسی کے ساتھ واپس لوٹنا پڑرہا ہے۔
خیال رہے کہ ی سینٹرز اننت ناگ کے ڈاک بنگلہ کھنہ بل اور ڈورو کوکرناگ میں قائم کیے گئے ہیں۔
ان دونوں سینٹرز میں بھیڑ ہونے کے سبب طلبا کو بذریعہ ٹرین بانہال جانا پڑ رہا ہے۔تاہم 50 کلو میٹر سے زائد کا فاصلہ طے کرنے کے بعد بھی طلبا کو پریشانی سے نجات نہیں مل رہی ہے۔
مقامی افراد نے یہ الزام لگایا ہے کہ طلبا کی مجبوری کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے ان مقامات پر ایجنٹس سرگرم ہوگئے ہیں۔
ایک طالب علم نے بتایا کہ ایجنٹس ایک طالب علم سے 250 روپہ سے 500 روپیہ تک وصول کر رہے ہیں اور طلبا کو انہیں مجبوری میں دینا پڑ رہا ہے۔
طلبا نے مرکزی حکومت سے علاقے میں دوبارہ انٹرنیٹ خدمات کو بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انہیں روزانہ کی ہونے والی پریشانی سے نجات مل سکیں۔