اننت ناگ: حالیہ دنوں حد بندی کمیشن کی جانب سے ڈرافٹ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد مختلف سیاسی پارٹیوں کی جانب سے اپنا ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے اس رپورٹ کی مخالفت کی گئی ہے، جس کا سلسلہ لگاتار جاری ہے۔ وہیں عام عوام بھی اس رپورٹ پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے Delimitation Commission Draft Evoke Mixed Reactions ہیں۔
ضلع اننت ناگ کو راجوری کے ساتھ منسلک کرنے پر حد بندی کمیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ڈرافٹ رپورٹ پر سیاسی و سماجی انجمنوں کی جانب سے سخت مخالف کی جارہی ہے اور اسے ایک سوچی سمجھی سازش سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔ وہیں حلقہ انتخاب کوکرناگ کا درجہ ختم کرکے لارنو کو نیا حلقہ بنانے اور حلقہ انتخاب شانگس کو ضم کرنے پر ملا جلا رد عمل سامنے آرہا ہے۔
واضح رہے کہ ڈرافت رپورٹ کے مطابق کوکرناگ کے بدلے لارنو کو حلقہ انتخاب کا درجہ دیا گیا ہے جب کہ کوکرناگ کے کچھہ حصوں کو ڈورو کانسٹی ٹیونسی اور دیگر حصوں کو لارنو کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے۔وہیں حلقہ انتخاب شانگس کا خاتمہ کرکے اسے لارنو اور اننت ناگ حلقوں میں ضم کیا گیا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ قطعی عوامی مفاد میں نہیں ہے۔یہ عوام کو تقسیم کرنے کا ایک منصوبہ ہے جس کا کوئی جواز نہیں انہوں نے کہا کہ قدم سے ان کے مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
وہیں لارنو کی سیٹ کو ایس ٹی زمرے کے لیے مخصوص رکھنے پر وہاں کے بیشتر مقامی لوگ حد بندی کمیشن کے رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے طبقہ کو ہمیشہ نظر انداز کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ وہ آج کے ترقیاتی دور میں بھی پسماندگی کی زندگی گزار رہے ہیں۔
انہوں نے کہا اس قدم سے ان کو نمائندگی ملنے کا راستہ ہموار ہو جائے گا جس سے ان کی پسماندگی دور ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- Press Confrence of Dr Jitendra Singh: 'حد بندی کمیشن کی ایمانداری اور نیت پر کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہئے'
- Mehbooba Mufti On Delimitation Draft: 'کمیشن کی دوسری رپورٹ اکثریتی آبادی کو بے اختیار بنانے کا منصوبہ'
ادھر علاقائی سیاسی رہنما حد بندی کمیشن کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔سابق رکن اسمبلی کوکرناگ اور اپنی پارٹی کے ضلع صدر عبدالرحیم راتھر Apni Party Leader Abdul Rahim Rather نے کہا کہ یہ رپورٹ ایک خاص منصوبہ کے تحت بنایا گیا ہے،تاکہ یہاں کی علاقائی سیاسی جماعتوں کو کمزور کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حد بندی کمیشن کا ڈرافٹ سوچی سمجھی سازش ہے جو بلکل بھی یہاں کے عوام کے مفاد میں نہیں ہے۔
راتھر نے کہا کہ انہیں حد بندی کمیشن پر بھروسہ تھا لیکن ڈرافٹ رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت منظر عام پر لایا گیا ہے۔
راتھر نے کہا کہ حد بندی کمیشن کو جو تجاویز پیش کی گئی تھیں ڈرافٹ رپورٹ اس کے بالکل برعکس ہے۔ انہیں امید تھی کہ کمیشن کی رپورٹ جانبداری پر مبنی ہوگی، لیکن جو رپورٹ منظر عام پر لائی گئی ہے اس سے نہ صرف کشمیر بلکہ جموں کے لوگ بھی نالاں ہیں۔