تاہم حکومت کی عدم توجہی سے پہلگام آنے والے سیاحوں کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔ جس کے سبب سیاحت کے چھوٹے و بڑے کاروبار سے جڑی ایک بڑی تعداد کا روزگار متاثر ہو رہا ہے۔
پہلگام کی مقامی آبادی کی روزی روٹی یہاں کی سیاحتی سرگرمیوں پر منحصر ہے۔ پہاڑی علاقہ ہونے کے سبب یہاں کے لوگ زرعی اراضی سے بھی محروم ہیں۔ ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ سیاحت سے جڑا ہوا ہے۔
موسم سرما میں بھاری برف باری کے بعد پہلگام میں سیاحتی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہوتی ہیں۔ یہاں کے مقامی لوگ موسم سرما کے دوران بڑی مشکل سے گزارہ کر لیتے ہیں۔ بھاری برف باری کے سبب مقامی لوگوں کو مزدوری کا ایک دن بھی نصیب ہونا مشکل ہو جاتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ موسم بہار میں برف پگھلنے کے شروع ہوتے ہی یہاں کے لوگ سیاحتی سیزن کا بڑی بے صبری سے انتظار کرتے ہیں۔ کیونکہ گزشتہ سیاحتی سیزن میں کی گئی ساری کمائی موسم سرما کے دوران خرچ ہو جاتی ہے۔ جس کی وجہ سے یہ لوگ مالی بحران کا شکار ہو جاتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے پہلگام کو پوری طرح نظر انداز کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیولپمنٹ اور سیاحت کو فروغ دینے کے نام پر ’’سیاست دانوں نے ہمیشہ ووٹ حاصل کرکے انہیں بے وقوف بنایا ہے۔‘‘
ان کا کہنا ہے کہ سیاحتی سیزن میں کی گئی کمائی پر انہیں سال بھر گزارا کرنا پڑتا ہے۔ تاہم گزشتہ کئی برسوں سے سیاحتی سرگرمیوں میں آ رہی کمی سے وہ فاقہ کشی کا شکار ہورہے ہیں۔
پہلگام کے مختلف علاقوں میں پڑھے لکھے بے روزگار نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سیاحتی علاقے سے تعلق رکھنے کی وجہ سے وہ روزگار کو لے کر زیادہ فکر مند نہیں تھے۔ تاہم حکومت کی عدم توجہی سے لوگوں خاص کر نوجوانوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ نوجوانوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں انہیں مزدوری ملنا بھی نصیب نہیں ہوتا۔ روزگار کے وسائل میں آرہی کمی کے سبب وہ ذہنی کوفت کا شکار ہوئے ہیں۔
لوگوں کی مانگ ہے کہ پہلگام میں سیاحت کو فروغ دینے کے لئے سیاحتی صنعت کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کیا جائے۔ اور ایسے اقدامات اٹھائیں جائیں جس سے سیاحوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد پہلگام کا رُخ کرے۔ تاکہ مستقبل میں سیاحت سے وابستہ افراد کی روزی متاثر نہ ہو سکے۔