مغل سرائے جو کسی زمانے میں مغل بادشاہوں کا صدر دفتر ہوا کرتا تھا اور مغل بادشاہ جموں کا رخ کرنے سے پہلے یہاں کچھ دنوں کے لئے قیام کرتے تھے، تاہم حکام کی عدم توجہی و مقامی لوگوں کی بد نیتی نے اس ثقافتی ورثے کو خستہ حال کردیا ہے اور حد تو یہ ہے کہ لوگ اب یہاں رفع حاجت کے لئے ہی آتے ہیں۔
یاد رہے کہ مغل سرائے کو جہانگیر بادشاہ نے 17 ویں صدی میں تعمیر کیا تھا۔
اس کاایک حصہ پہلے ہی گرچکا ہے اور دوسرا حصہ گرنے والا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ اس عمارت کو انہوں نے بہتر وقت میں دیکھا ہے۔
انہوں نے کہا سرائے میں ایک خوبصورت فن تعمیر تھا اور وہ کشمیر آنے والے سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرتا تھا۔ تاہم بدقسمتی کی وجہ سے حکومت سرائے کے تحفظ کے حوالے سے کھبی بھی سنجیدہ نہ ہوئی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ، 'ویری ناگ کو سیاحتی اعتبار سے ایک نمایاں مقام حاصل ہے، ہر سال لاکھوں ملکی و غیر ملکی سیلاح سیر کے لئے ویری ناگ کا رخ کرتے ہیں اور اگر مغل سرائے اموہ کو پھر سے اپنی کھوئی ہوئی شان وشوکت بحال کی جاتی ہے تو یہ سونے پہ سہاگہ ہوگا۔'
انہوں نے انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ وہ فوری طور پر اس کی سنجیدہ نوٹس لیں۔