مرکز کے زیر انتظام خطہ جموں و کشمیر میں تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہر نوجوان سرکاری ملازمت کی تلاش میں رہتا ہے۔ وہیں جنوبی ضلع اننت ناگ کے نوگام سری گفوارہ علاقے سے تعلق رکھنے والے دو نوجوان تنویر احمد اور خورشید احمد نے اعلیٰ تعلیم کمل کرنے کے بعد اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر ایک مثال قائم کی ہے۔
اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد جب تنویر احمد اور خورشید احمد کو نوکری نہ ملی تو انہوں نے حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی اسکیم کے وی آئی بی کے تحت لون لیا اور اپنا کاروبار شروع کیا، انہوں نے ٹیشو پیپر اور ڈسپوزیبل گلاسز (napkins and Disposable glass) کی فیکٹری لگائی اور آج یہ دونوں نوجوان 26 لوگوں کو روزگار فراہم کر رہے ہیں، اور ایک سال میں اب یہ دونوں نوجوان تقریباً 1 کروڑ روپئے مالک بن گئے ہیں۔
انہوں کہا کہ کشمیر میں بے روزگاری کو ختم کرنے کے لئے نوجوانوں کو حکومت کی جانب سے مختلف اسکیمز کے تحت لون فراہم کیا جارہا ہے اور ابھی تک کئی سارے نوجوان ان اسکیموں سے استفادہ حاصل کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے انہیں لون فراہم کرکے ان کی کافی مدد کی ہے۔
تنویر احمد اور خورشید احمد کا ماننا ہے کہ وادی کشمیر کے اکثر و بیشتر نوجوان سرکاری نوکری حاصل کرنے کے لئے اپنا بیشتر وقت ضائع کرتے ہیں اور ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھ کر عمر کی حد کو پار کر جاتے ہیں۔
انہوں نے بے روزگار نوجوانوں سے گزارش کی ہے کہ وہ بھی اپنا روزگارخود حاصل کر سکتے ہیں اور سرکاری اسکیمز کا بھر پور فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج کل جو نوجوان غلط راستے کی طرف گامزن ہیں وہ منفرد سوچ سکتے ہیں اور بےروزگاری کو ختم کرنے کے لئے آگے آکر اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بےروزگار نوجوانوں کو اپنا کاروبار شروع کرنے میں کوئی پریشانی آرہی ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں اور ہم ان لوگوں کی بہتر طریقے سے کونسلنگ کرنے کے لئے بھی تیار ہیں۔
مزید پڑھیں:کولگام میں بے روزگار نوجوانوں میں گاڑیاں تقسیم
واضح رہے کہ تنویر اور خورشید کی ڈسپوزبل فیکٹری(eco friendly products) میں بننے والی چیزیں آج کل پورے جموں کشمیر میں ایکسپورٹ کی جارہی ہے جس سے ان کے کاروبار میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔