تفصیلات کے مطابق سنہ 2013 کے مارچ میں پولیس اسٹیشن مٹن کو محمد شفیع بٹ کی لاش پُراسرار حالت میں انکے ہی گاؤ خانے سے برآمد ہوئی تھی۔ پولیس نے قانونی لوازمات پورے کرنے کے بعد لاش کو لواحقین کے سپرد کیا تھا۔
پولیس نے تحقیقات کے بعد محمد شفیع کے قتل کے الزام میں اسکے ہی سگے بھائی کو گرفتار کیا تھا۔
طویل عدالتی کارروائی کے بعد اننت ناگ کورٹ کے پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج نصیر احمد ڈار نے ثبوتوں اور شواہد کی بنا پر غلام نبی بٹ نامی شخص کو اپنے ہی بھائی کے قاتل کے الزم میں مجرم قرار دیاAnantnag Court Convicts 2013 Murder Case ہے۔کورٹ نے غلام نبی بٹ کے سزا کے فیصلے کو سنیچر یعنی 26 فروری تک کے لیے محفوظ رکھا ہے۔
چیف پراسیکوٹر ایڈوکیٹ پیر آفاق نے کہا کہ یہ معاملہ مارچ 2013 کا ہے۔غلام نبی نے اپنے بھائی محمد شفیع بٹ کا قتل ایک جائیداد کے تنازع پر کیا Property issue تھا۔
یہ بھی پڑھیں:Pulwama Murder Case: گیارہ برس بعد فیصلہ، پلوامہ قتل کیس کے قصورواروں کو عمرقید کی سزا
ان کا کہنا ہے کہ مجرم کے قبضے سے قتل میں استعمال کی جانے والی کلہاڑی اور گواہوں اور ثبوتوں کی بناء پر عدالت نے 9 برسوں کے بعد فیصلہ سنایا Brother Convicts for Murdering Brother ہے۔
ایڈوکیٹ پیر آفاق نے مزید کیا کہ عدالت نے اس کیس کا فیصلہ محفوظ رکھا ہے اور آئندہ کل عدالت مجرم کو سزا سنائےگی۔
کورٹ نے آج ورچیول موڈ کے ذریعے مجرم و دیگر متعلقین کی موجودگی میں فیصلہ سنایا ۔ اس فیصلے سے عوامی حلقوں نے عدالت کی سراہنا کی۔