این رمیش کمار نے ایک مرتبہ پھر آندھراپردیش اسٹیٹ الیکشن کمشنر کے عہدہ کی ذمہ داری سنبھال لی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آزادانہ دستوری ادارہ ہے اور یہ منافرت کے بغیر کام کرتا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ ماضی کی طرح حکومت سے تعاون حاصل ہوگا۔ گذشتہ جمعرات کو حکومت نے دو سرکاری احکام جاری کرتے ہوئے ان کو اسی عہدہ پر دوبارہ مقرر کیا۔ یہ احکام ہائی کورٹ کی ہدایت کے بعد جاری کئے گئے۔
رمیش نے کورونا کے پیش نظر ادارہ جات مقامی کے انتخابات کو ملتوی کردیا تھا تاہم ریاستی حکومت نے ایک آرڈیننس جاری کرتے ہوئے ریاستی الیکشن کمشنر کی معیاد کو اصلاحات کے نام پر کم کردیا تھا۔ ان کی جگہ سابق جج جسٹس کنگاراج جن کا تعلق تمل ناڈو سے ہے کو لایا گیا تھا۔ اس پر کمار عدالت سے رجوع ہوئے تھے۔ اے پی ہائی کورٹ نے ان کو اسی جگہ دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت دی تھی تاہم ریاستی حکومت نے ان احکام پر عمل نہیں کیا جس پر رمیش نے ہائی کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی داخل کی۔
اس عرضی کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ان کو ہدایت دی کہ وہ گورنر سے ملاقات کریں اور اس سلسلے میں نمائندگی کریں جس کے بعد انہوں نے 20جولائی کو گورنر سے راج بھون میں ملاقات کی تھی جنہوں نے ریاستی حکومت کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے خواہش کی کہ پرساد کو اسی جگہ دوبارہ مقرر کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے احکام پر عمل کیاجائے۔
ریاستی حکومت اس مسئلہ پر سپریم کورٹ سے بھی رجوع ہوئی اور ہائی کورٹ کے توہین عدالت کے احکام پر روک لگانے کی خواہش کی تاہم عدالت عظمی نے اس کو مسترد کردیا اور رمیش کمار کو ہائی کورٹ کے حکم پر عمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے انہیں ایک ہفتہ کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔