الہ آباد ہائی کورٹ نے اتر پردیش کے قد آور رہنما مختار انصاری کی اہلیہ افشاں انصاری کے اسلحے کی لائسینس کو معطل کرنے حکم کو رد کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ افسران کو اسلحے کے لائسنس کو معطل کرنے کا حق نہیں ہے جبکہ تفتیش زیر التوا ہے۔ لیکن یہ حکم تفتیش کے عمل کو متاثر نہیں کرے گا۔
یہ حکم جج اجے بھنوٹ نے افشاں انصاری کی درخواست کو قبول کرتے ہوئے کہا۔ درخواست پر وکیل اوپندر اپادھیائے نے بحث کی، جس میں انہوں نے کہا کہ درزی ٹولہ یوسف پور، محمدآباد غازی پوری کی رہنے والی افشاں انصاری کے خلاف چھ جرائم کے معاملے درج ہیں۔ اسلحہ کے لائیسنس کو معطل کرنے کی جانچ چل رہی ہے۔
غور طلب ہوکہ مختار انصاری کے خلاف یوگی پولیس لگاتار کارروائی کر رہی ہے۔ ان کے تعلق کے 42 لوگوں کے اسلحہ کے لائیسنس کو معطل کیا جا چکا ہے۔ اس کے بعد انصاری کی اہلیہ افشاں انصاری کے اسلحے کے لائیسنس کو بھی ختم کر دیا۔
مزید پڑھیں: دادا مجاہد آزادی، نانا مہاویر چکر فاتح ، جانئے مختار انصاری کی پوری کہانی
یوگی سرکار مختار انصاری سمیت ان کے اہل خانہ کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غازی پور اور لکھنئو میں مختار کی اہلیہ اور اس کے سالے کی دو کروڑ سے زیادہ کی مالیت کو قرقی کیا گئی۔