پسماندگان میں دو بیٹیاں ہیں، ان کی اہلیہ کا انتقال چند سال قبل ہوگیا تھا۔وہ ایک عرصہ سے علیل تھے اور آج ہی دہلی سے ڈاکٹروں کے مشورہ پر ایئر ایمبولینس سے انہیں ان کے گھر الہ آباد لایا گیا تھا جہاں انہوں نے آخری سانس لی۔
ان کی نماز جنازہ اور تدفین آج شام 6 بجے ان کے آبائی قبرستان میں ادا کی گئی جس میں سرکردہ شخصیات کے ساتھ ہی مقامی لوگوں کی بڑی تعداد نے اپنے دور کی عظیم ادبی شخصیت کو سپرد لحد کیا۔
سرسوتی سمان، ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے سرفراز اور پدم شری یافتہ مرحوم فاروقی صاحب کا شمار اردو ادب کی بڑی شخصیات میں ہوتا تھا۔ ان کا ناول ’کئی چاند تھے سرآسمان‘ بہت مشہور ہوا اور بہت بڑے حلقے کو متاثر کیا۔
خیال رہے کہ فاروقی صاحب انڈین پوسٹل سروس کے سینیئر افسر تھے اور ریٹائر ہونے کے بعد پوری توجہ لکھنے پڑھنے کے کام پر مبذول کر رکھی تھی۔ انہیں 1986 میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔ 2009 میں، انہیں پدم شری سے نوازا گیا۔ 'شعر شور انگیز' نامی چار جلدوں پر محیط ضخیم کتاب تصنیف کرنے کے باعث انہیں 1996 میں سرسوتی سمان سے بھی نوازا گیا تھا۔