ETV Bharat / city

'مہابھارت اور مذہبی کتابوں کو اے یم یو نے بھی شائع کیا' - ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی

پروفیسر اخترالواسع کے مطابق 'جب مہابھارت اور دیگر مذہبی کتابوں کے تراجم اردو میں ہوئے تو ان کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پبلیکیشن ڈویژن نے بڑے احترام سے شائع کیا'۔

webnar
ویبینار
author img

By

Published : Jun 28, 2021, 8:02 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی دینیات فیکلٹی میں اسلامک فقہ اکیڈمی، نئی دہلی کے اشتراک سے 'آسمانی کتب اور دیگر مذہبی کتابیں-تاریخ و تعارف' موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی ویبینار منعقد کیا گیا۔

ویبنار

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے افتتاحی خطاب میں موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'ہم ایک تکثری سماج میں رہتے ہیں اور ہماری بہت ساری قدریں باہم مشترک ہیں۔ ان مشترک قدروں پر ہم کو سنجیدگی اور مرکزیت کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔ اس کے نتیجے میں ایک صحت مند اور صالح معاشرہ کی تشکیل عمل میں آ سکے گی۔ مذاہب کے سلسلہ میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے ان کی مقدس کتابوں کا مطالعہ کرنا ہوگا'۔

مہمان خصوصی پروفیسر اخترالواسع صدر مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنے قیام کے پہلے ہی دن سے ادیان و مذاہب کو جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے تابندہ نقوش یہ ہے کہ جب مہابھارت اور دیگر مذہبی کتابوں کے تراجم اردو میں ہوئے تو ان کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پبلیکیشن ڈویژن نے بڑے احترام سے شائع کیا۔ اسی طرح آج اس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ میکس مولر کو ہندوستانی مذاہب کا پہلا قدرداں اور محقق سمجھا جاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ابو ریحان البیرونی نے پہلے ہندوستانی تہذیب اور یہاں کی مذہبی روایات کا مطالعہ کر کے خطوط متعین کیے اور سرسید احمد خان صاحب نے مطالعہ مذاہب کو تعلیم گاہوں کی ضرورت قرار دیا'۔

اے ایم یو دینیات فیکلٹی کے ڈین اور ویبینار کے ڈائریکٹر پروفیسر ایم سعود عالم قاسمی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 'جو مذاہب ہندوستان میں پائے جاتے ہیں ان کی بنیادیں ان کی مذہبی کتابوں میں ہیں۔ مذاہب کو ان کے مذہب کے لوگوں سے سمجھنے کے بجائے ان کی کتابوں سے سمجھنے کی کوشش کی جانا چاہیے، اس کے لیے اسلامک فقہ اکیڈمی، نئی دہلی اور اے ایم یو کی دینیات فیکلٹی نے مل کر یہ دو روزہ ویبینار کا انعقاد کیا'۔

یہ بھی پڑھیں: پنسل کی مدد سے ایک سال کی محنت کے بعد مکمل کی گئی خاص تصویر

ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی (کنوینر ویبینار) نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا امتیاز یہ ہے کہ یہاں اسلام کے ساتھ دیگر مذاہب و ادھیین کا نہ صرف درس دیا جاتا ہے بلکہ دیگر مذاہب پر یہاں ریسرچ و تحقیق کا عمل بھی ہوتا ہے اور عالمی سطح پر اشتراک عمل کی کوشش کی جاتی ہے'۔

پروفیسر جانتھن لال نے کہا کہ 'ہندوستان کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہاں تمام قومیں باہم مل جل کر رہی ہیں جبکہ مذہب دین و دھرم کے عتبار سے سب جدا جدا ہیں اور ہندوستان کا نعرہ بھی ہے۔ 'ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی' اس نعرے کو حقیقت میں بدلنا ہم سب کی ذمہ داری ہے'۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کی دینیات فیکلٹی میں اسلامک فقہ اکیڈمی، نئی دہلی کے اشتراک سے 'آسمانی کتب اور دیگر مذہبی کتابیں-تاریخ و تعارف' موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی ویبینار منعقد کیا گیا۔

ویبنار

اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے اپنے افتتاحی خطاب میں موضوع کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 'ہم ایک تکثری سماج میں رہتے ہیں اور ہماری بہت ساری قدریں باہم مشترک ہیں۔ ان مشترک قدروں پر ہم کو سنجیدگی اور مرکزیت کے ساتھ عمل کرنا ہوگا۔ اس کے نتیجے میں ایک صحت مند اور صالح معاشرہ کی تشکیل عمل میں آ سکے گی۔ مذاہب کے سلسلہ میں غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں۔ ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کے لیے ان کی مقدس کتابوں کا مطالعہ کرنا ہوگا'۔

مہمان خصوصی پروفیسر اخترالواسع صدر مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور نے اپنے خطاب میں کہا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے اپنے قیام کے پہلے ہی دن سے ادیان و مذاہب کو جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے تابندہ نقوش یہ ہے کہ جب مہابھارت اور دیگر مذہبی کتابوں کے تراجم اردو میں ہوئے تو ان کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پبلیکیشن ڈویژن نے بڑے احترام سے شائع کیا۔ اسی طرح آج اس بات کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ میکس مولر کو ہندوستانی مذاہب کا پہلا قدرداں اور محقق سمجھا جاتا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ابو ریحان البیرونی نے پہلے ہندوستانی تہذیب اور یہاں کی مذہبی روایات کا مطالعہ کر کے خطوط متعین کیے اور سرسید احمد خان صاحب نے مطالعہ مذاہب کو تعلیم گاہوں کی ضرورت قرار دیا'۔

اے ایم یو دینیات فیکلٹی کے ڈین اور ویبینار کے ڈائریکٹر پروفیسر ایم سعود عالم قاسمی نے خصوصی گفتگو میں بتایا کہ 'جو مذاہب ہندوستان میں پائے جاتے ہیں ان کی بنیادیں ان کی مذہبی کتابوں میں ہیں۔ مذاہب کو ان کے مذہب کے لوگوں سے سمجھنے کے بجائے ان کی کتابوں سے سمجھنے کی کوشش کی جانا چاہیے، اس کے لیے اسلامک فقہ اکیڈمی، نئی دہلی اور اے ایم یو کی دینیات فیکلٹی نے مل کر یہ دو روزہ ویبینار کا انعقاد کیا'۔

یہ بھی پڑھیں: پنسل کی مدد سے ایک سال کی محنت کے بعد مکمل کی گئی خاص تصویر

ڈاکٹر ریحان اختر قاسمی (کنوینر ویبینار) نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے کہا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا امتیاز یہ ہے کہ یہاں اسلام کے ساتھ دیگر مذاہب و ادھیین کا نہ صرف درس دیا جاتا ہے بلکہ دیگر مذاہب پر یہاں ریسرچ و تحقیق کا عمل بھی ہوتا ہے اور عالمی سطح پر اشتراک عمل کی کوشش کی جاتی ہے'۔

پروفیسر جانتھن لال نے کہا کہ 'ہندوستان کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہاں تمام قومیں باہم مل جل کر رہی ہیں جبکہ مذہب دین و دھرم کے عتبار سے سب جدا جدا ہیں اور ہندوستان کا نعرہ بھی ہے۔ 'ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی' اس نعرے کو حقیقت میں بدلنا ہم سب کی ذمہ داری ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.