ETV Bharat / city

اے ایم یو کے مہمان خانوں کو قرنطینہ مرکز بنانے کے فیصلے کی مذمت

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے مہمان خانوں کو قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیے جانے کے فیصلے کی طلباء سمیت تدریسی و غیر تدریسی عملے نے مزمت کی ہے۔

amu
اے ایم یو کے مہمان خانوں کو قرنطینہ مرکز بنانے کے فیصلے کی مذمت
author img

By

Published : Apr 29, 2020, 5:23 PM IST

علیگڑھ انتظامیہ کی جانب سے اے ایم یو کو بھیجے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ اے ایم یو کے مہمان خانہ نمبر 1 جو میڈیکل کالونی، مہمان خانہ نمبر 2 اور 3 جو باب سید کے قریب ہیں ان میں ضرورت کے مطابق طبی عملہ کو قرنطینہ کیا جائیگا۔

اے ایم یو کے طلبہ یونین کے سابق صدر مشکور احمد عثمانی نے مہمان خانے کو قرنطینہ مرکز بنائے جانے کی مزمت کی اور اے ایم یو انتظامیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ’’جس یونیورسٹی میں موجودہ وقت میں چار سے پانچ ہزار طلبہ و طالبات موجود ہوں ایسے وقت میں آپ ہاسٹل کے آس پاس کے مہمان خانوں کو قرنطینہ مرکز بنانے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟‘‘

مشکور عثمانی نے مزید کہا جب یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے تو یہ اے ایم یو میں گھنی آبادی اور طلبہ کے ہالوں کے بیچ عمارت کو قرنطینہ مرکز بناکر بیماری کو کھلی دعوت دے رہے ہیں۔

وہیں دوسری جانب کمیونٹی میڈیسن کے پروفیسر، اے ایم یو ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری پروفیسر نجم الاسلام جو یونیورسٹی کے ایگزیکٹیو کونسل کے رکن بھی ہیں نے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو خط لکھتے ہوئے اس فیصلے پر پھر سے غور کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے یونیورسٹی کے تدریسی اور غیر تدریسی ملازمین اور طلبہ کو پریشانی ہے انہوں نے مہمان خانہ نمبر 1 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس کے آس پاس گھنی آبادی ہے اور اسکول کے ساتھ طالبات کا ہاسٹل بھی ہے جس کا حوالہ دیتے ہوئے اس فیصلہ کو بدلنے کی مانگ کی گئی ہے۔

یونیورسٹی باب سید کے قریب مہمان خانہ نمبر 2، 3 جو آفتاب ہال، سرسید ہال اور وائس چانسلر رہائش کے قریب ہے۔

تدریسی و غیر تدریسی ملازمین، طلبہ اور طلباء لیڈران کا کہنا ہے کہ قرنطینہ مرکز یونیورسٹی کیمپس سے دور ہونا چاہیے جس کے آس پاس کوئی آبادی نہ ہو تاکہ اس وباء کو پھیلنے سے بچایا جا سکے اور آس پاس کے لوگ بھی محفوظ رہ سکیں۔

علیگڑھ انتظامیہ کی جانب سے اے ایم یو کو بھیجے گئے خط میں بتایا گیا ہے کہ اے ایم یو کے مہمان خانہ نمبر 1 جو میڈیکل کالونی، مہمان خانہ نمبر 2 اور 3 جو باب سید کے قریب ہیں ان میں ضرورت کے مطابق طبی عملہ کو قرنطینہ کیا جائیگا۔

اے ایم یو کے طلبہ یونین کے سابق صدر مشکور احمد عثمانی نے مہمان خانے کو قرنطینہ مرکز بنائے جانے کی مزمت کی اور اے ایم یو انتظامیہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ’’جس یونیورسٹی میں موجودہ وقت میں چار سے پانچ ہزار طلبہ و طالبات موجود ہوں ایسے وقت میں آپ ہاسٹل کے آس پاس کے مہمان خانوں کو قرنطینہ مرکز بنانے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟‘‘

مشکور عثمانی نے مزید کہا جب یہ وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے تو یہ اے ایم یو میں گھنی آبادی اور طلبہ کے ہالوں کے بیچ عمارت کو قرنطینہ مرکز بناکر بیماری کو کھلی دعوت دے رہے ہیں۔

وہیں دوسری جانب کمیونٹی میڈیسن کے پروفیسر، اے ایم یو ٹیچرز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری پروفیسر نجم الاسلام جو یونیورسٹی کے ایگزیکٹیو کونسل کے رکن بھی ہیں نے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور کو خط لکھتے ہوئے اس فیصلے پر پھر سے غور کرنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس فیصلے سے یونیورسٹی کے تدریسی اور غیر تدریسی ملازمین اور طلبہ کو پریشانی ہے انہوں نے مہمان خانہ نمبر 1 کا حوالہ دیتے ہوئے کہا اس کے آس پاس گھنی آبادی ہے اور اسکول کے ساتھ طالبات کا ہاسٹل بھی ہے جس کا حوالہ دیتے ہوئے اس فیصلہ کو بدلنے کی مانگ کی گئی ہے۔

یونیورسٹی باب سید کے قریب مہمان خانہ نمبر 2، 3 جو آفتاب ہال، سرسید ہال اور وائس چانسلر رہائش کے قریب ہے۔

تدریسی و غیر تدریسی ملازمین، طلبہ اور طلباء لیڈران کا کہنا ہے کہ قرنطینہ مرکز یونیورسٹی کیمپس سے دور ہونا چاہیے جس کے آس پاس کوئی آبادی نہ ہو تاکہ اس وباء کو پھیلنے سے بچایا جا سکے اور آس پاس کے لوگ بھی محفوظ رہ سکیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.