اے ایم یو شعبہ نباتیات نے اس توسیعی کتب کا اہتمام عالمی یوم ماحولیات کے مناسبت سے اپنے ہفت روزہ بیداری پروگراموں کے تحت کیا۔ جنوری 2013 میں مذکورہ بین الاقوامی معاہدے منظور کیا گیا۔ میناماتا جاپان کا ایک شہر ہے جہاں پارہ کی زہرنا کی خطرناک حد تک پہنچ گئی تھی، اسی مناسبت سے معاہدہ کا نام رکھا گیا ہے۔
اس معاہدے کے نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے پروفیسر فرید احمد خان نے کہا کہ اس میں 35 دفعات شامل ہیں جو پارہ کی آلودگی پر قابو پانے، لائف سائنسز میں کام کرنے والے محققین کے کردار، غذائی اشیاء، پودوں اور جانوروں میں پارہ جمع ہونے اور انسانی صحت و ماحولیاتی توازن پر اس کے اثرات سے متعلق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارہ سے ہونے والی آلودگی اور پارہ کی آلودگی پھیلانے والی اشیاء کی تجارت پر قابو پانے کے لیے مؤثر سائنسی طریق ہائے کار اور طبی علاج پر پروٹوکول تیار کرنے کی خاطر عالمی صحت تنظیم اور اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) سے مؤثر کردار ادا کرنے کی امید اس معاہدہ میں کی گئی ہے۔
پروفیسر فرید خان نے کہا کہ اے ایم یو کا شعبہ نباتیات معاہدے کے تقاضوں کے مطابق اپنی سائنسی تحقیقات کو جلد منظر عام پر لائے گا۔
توسیعی خطبہ میں خطاب کرتے ہوئے پروفیسر ڈاکٹر آصف قریشی (سول انجینئرنگ شعبہ، آئی آئی ٹی حیدرآباد) نے کہا کہ محققین کو پارے سے ہونے والی آلودگی کے طور طریقوں سے متعلق معیاری تحقیق پر توجہ دینی ہوگی تاکہ اس میدان میں ہندوستان کا تحقیقی تعاون نمایاں ہو۔ انہوں نے بتایا کہ ماحولیات کو پارے کی آلودگی سے بچانے کے لیے میناماتا معاہدہ اقوام متحدہ کا ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور ہندوستان 140 ممالک میں سے ایک ہے جس نے اس معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔