کووڈ-19 ویکسین تیار کرنے والی امریکی ٹیم میں علی گڑھ کے ڈاکٹر سمت کمار چترویدی بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر سمت امریکہ کے شہر میری لینڈ میں واقع این آئی ایچ ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ‘ میں ایک ریسرچ فیلو ہیں۔
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بائیو کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد وہ امریکہ میں فیلو شپ کرنے چلے گئے تھے۔
یہ تمام معلومات ڈاکٹر سمت نے فون پر اپنے اہل خانہ کو دیں نیز انھوں نے خاندان کو ماسک لگانے، جسمانی دوری اور گھر میں رہنے کا محفوظ مشورہ بھی دیا، اس وقت ڈاکٹر سمت کا کنبہ علی گڑھ کے تھانہ اگلاس میں رہتا ہے۔
اگلاس ٹاؤن اسٹیشن کے رہائشی سورج بھان چترویدی کا چھوٹا بیٹا ڈاکٹر سمت کمار چترویدی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے بائیو کیمیسٹری میں پی ایچ ڈی کرنے کے بعد فیلو شپ کے لیے امریکہ راوانہ ہوگئے تھے۔
ڈاکٹر سمت سے فون پر اہل خانہ کو موصولہ معلومات کے مطابق پہلے ٹیسٹ میں صحیح نتیجہ آنے کے بعد تیار شدہ ویکسین کو دوسری مرتبہ انسانوں پر استمعال کیا گیا ہے جس کے نتائج 28 دن میں آنا شروع ہوجائیں گے۔
امریکی ٹیم میں شامل ڈاکٹر سمت کی ٹیم نے حال ہی میں 44 افراد پر ویکسین کا استعمال کیا ہے۔ لواحقین کے ذریعہ فون پر ڈاکٹر سمت سے موصولہ معلومات کے مطابق امریکہ کے 11 سائنسی تحقیقی مراکز میں کووڈ 19 ویکسین بنانے کی تیاریاں چل رہی ہیں۔
ڈاکٹر سمت کے والد نے کہا کہ مجھے اپنے بیٹے پر فخر ہے اور انہیں یقین ہے کہ وہ اس مہم میں کامیاب ہوں گے اور ضلع اور اگلاس کا نام روشن کریں گے۔ میرے بیٹے نے ہمیں فون پر بتایا کہ سب کو گھر کے اندر رہنا اور کنبہ کے ساتھ رہنا ہے۔
فون پر امریکہ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ڈاکٹر سمت کے بھائی بھارتیندو چترویدی نے بتایا کہ ڈاکٹر سمت نے پہلے جے آر ایف کوالیفائی کیا تھا اس کے بعد ان کا انتخاب علی گڑھ مسلم یونیورسٹی بطور پی ایچ ڈی کے شعبہ بائیوٹیکنالوجی میں ہوا، وہیں سے انہوں نے پی ایچ ڈی کرنے کے بعد چندی گڑھ میں شمولیت اختیار کی۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’وہ ابتدا ہی سے ہی تحقیق میں بہت سرگرم تھا، اس کے بعد انہوں نے ریاستہائے متحدہ میں NIH میں درخواست دی جہاں انہیں پی ڈی ایف کے لیے منتخب کیا گیا تھا، چار سال قبل وہ میری لینڈ میں واقع NIH میں شامل ہوا تھا جہاں وہ تحقیق کے مختلف طریقوں پر کام کر رہا ہے۔ اس وقت وہ اور ان کی ایک ٹیم NIH کووڈ 19 کی ویکسین پر کام کر رہی ہے جس کے جلد ہی کچھ مثبت نتائج برآمد ہوں گے‘۔