ETV Bharat / city

الطاف کی موت کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

author img

By

Published : Nov 11, 2021, 8:14 PM IST

راشٹیہ لوک دل اور پرچم پارٹی آف انڈیا کے رہنماؤں نے کاس گنج کے رہائشی الطاف ولد چاند میاں کی موت کو قتل قرار دیتے ہوئے اس واقعہ کی مذمت کی اور جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا۔

الطاف کی موت کا جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ

ریاست اترپردیش کے کاسگنج کے رہائشی 22 سالہ الطاف کی پولیس حراست میں موت پر سول سوسائٹی میں ناراضگی پائی جارہی ہے اور پولیس کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

وہیں الطاف کی موت پر پولیس کی جانب سے جاری بیان پر بھی خوب تنقید ہورہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ الطاف حسین نے بیت الخلا جانے کی ضد کی تھی جس کے بعد اس نے بیت الخلاء میں موجود پانی کی ٹوٹی پر لٹک کر خودکشی کرلی۔ پولیس کے اس بیان پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا بیت الخلاء میں موجود ٹوٹی اتنی اونچائی پر تھی جس پر 5 فٹ سے زیادہ لمبا آدمی لٹک کر خودکشی کر سکتا ہے۔'

ویڈیو
پرچم پارٹی آف انڈیا کے ریاستی صدر سید ناظم علی نے کہاکہ' جس طرح ضلع کاس گنج کے الطاف کو پولیس نے حراست میں مارا ہے یہ انتہائی تشویش ناک ہے۔
ریاست اتر پردیش کی حکومت میں مسلسل مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بعد میں دباؤ سے سمجھوتا کرا کے معاوضہ کا اعلان کردیا جاتا ہے۔
ریاست کی یوگی حکومت نے کہا تھا کہ ہم ریاست کو جرائم سے پاک کریں گے، جبکہ اس کے برعکس لوگوں کو حراست قتل کیا جارہا ہے، جب مجرم وردی والے ہیں تو حکومت ان پر کارروائی کیوں نہیں کرتی۔'



ہمارا مطالبہ ہے کہ الطاف کے اہل خانہ کو ایک کروڑ کا معاوضہ دیا جائے۔ اس میں کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک نہ برتا جائے۔

مزید پڑھیں:


راشٹیہ لوک دل کے جنرل سیکریٹری راجہ بھیا نےکہا ہمارے اور عوام کی ذہن میں جو سوال اٹھ رہا ہے وہ یہی ہے کہ کاس گنج پولیس ہی الطاف حسین کی قاتل ہے۔ انہوں نے ہی اس کا قتل کیا ہے۔ اسی لئے راشٹیہ لوک دل کا مطالبہ ہے کہ وہاں کے ایس پی اور تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہو اور اس پورے معاملے کی جوڈیشل انکوائری ہو۔'

ریاست اترپردیش کے کاسگنج کے رہائشی 22 سالہ الطاف کی پولیس حراست میں موت پر سول سوسائٹی میں ناراضگی پائی جارہی ہے اور پولیس کو شک کی نگاہ سے دیکھا جارہا ہے۔

وہیں الطاف کی موت پر پولیس کی جانب سے جاری بیان پر بھی خوب تنقید ہورہی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ الطاف حسین نے بیت الخلا جانے کی ضد کی تھی جس کے بعد اس نے بیت الخلاء میں موجود پانی کی ٹوٹی پر لٹک کر خودکشی کرلی۔ پولیس کے اس بیان پر سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا بیت الخلاء میں موجود ٹوٹی اتنی اونچائی پر تھی جس پر 5 فٹ سے زیادہ لمبا آدمی لٹک کر خودکشی کر سکتا ہے۔'

ویڈیو
پرچم پارٹی آف انڈیا کے ریاستی صدر سید ناظم علی نے کہاکہ' جس طرح ضلع کاس گنج کے الطاف کو پولیس نے حراست میں مارا ہے یہ انتہائی تشویش ناک ہے۔
ریاست اتر پردیش کی حکومت میں مسلسل مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور بعد میں دباؤ سے سمجھوتا کرا کے معاوضہ کا اعلان کردیا جاتا ہے۔
ریاست کی یوگی حکومت نے کہا تھا کہ ہم ریاست کو جرائم سے پاک کریں گے، جبکہ اس کے برعکس لوگوں کو حراست قتل کیا جارہا ہے، جب مجرم وردی والے ہیں تو حکومت ان پر کارروائی کیوں نہیں کرتی۔'



ہمارا مطالبہ ہے کہ الطاف کے اہل خانہ کو ایک کروڑ کا معاوضہ دیا جائے۔ اس میں کسی بھی طرح کا امتیازی سلوک نہ برتا جائے۔

مزید پڑھیں:


راشٹیہ لوک دل کے جنرل سیکریٹری راجہ بھیا نےکہا ہمارے اور عوام کی ذہن میں جو سوال اٹھ رہا ہے وہ یہی ہے کہ کاس گنج پولیس ہی الطاف حسین کی قاتل ہے۔ انہوں نے ہی اس کا قتل کیا ہے۔ اسی لئے راشٹیہ لوک دل کا مطالبہ ہے کہ وہاں کے ایس پی اور تمام پولیس اہلکاروں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج ہو اور اس پورے معاملے کی جوڈیشل انکوائری ہو۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.