علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے کہا ہے کہ یونیورسٹی سال آخر کے طلبا وطالبات کے امتحانات اور مختلف کورسوں کے داخلہ جاتی امتحانات کو فوقیت دیتے ہوئے کووڈ-19 کے پیش نظر صحت عامہ کے تمام پہلوؤں پر غور کیا جائے گا۔
یونیورسٹی کے اساتذہ، طلبا، سرپرستوں اور اے ایم یو برادری کے نام ایک خط میں پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل، حکومت ہند نے اس معاملے پر غور و خوص کے لیے دو تجربہ کار کمیٹیاں تشکیل دی ہے۔
ان میں سے ایک کمیٹی آن لائن تدریس کے لیے جبکہ دوسری کمیٹی داخلے اور دیگر امور سے متعلق اکیڈمی کلینڈر کے سلسلے میں قائم کی گئی ہے۔
ان دونوں تجربہ کار کمیٹیوں کی رپورٹ جلد متوقع ہے اور اسی کے مطابق اس مشکل گھڑی میں طلبا کے بہتر مفاد میں فیصلے کیے جائیں گے۔
وائس چانسلر نے کہا کہ ’یہ بہت مثالی حالات نہیں ہے اور ان کا حل بھی شاید بہت مثالی نہ ہو، لاک ڈاؤن میں 3 مئی تک توسیع کی گئی ہے اور 20 اپریل سے کچھ رعایتیں بھی دی جائیں گی، ان حالات میں ہم وقفہ وقفہ سے حالات کا مسلسل جائزہ لیں گے اور طلبہ کے مفاد میں بہتر سے بہتر فیصلہ کیا کریں گے"۔
وائس چانسلر نے تدریسی عملہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ چیلنج کو مواقع میں تبدیل کریں اور چوئل تدریسی و تعلیم اور ایویلوئیشن کے نئے ہنر سیکھیں۔ جو اساتذہ گوگل کلاس روم، گوگل ہینگ اوٹ، جٹسی اور زوم وغیرہ کے توسط سے پڑھا رہے ہیں وہ تعریف کے قابل ہیں، دیگر اساتذہ کو بلا تاخیر یہی طریقہ اپنانا چاہیے انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں آن لائن ٹیچنگ و لرننگ کی سوا کوئی چارہ نہیں، اسی طریقہ سے نصاب تعلیم کو زیادہ سے زیادہ پورا کرنا چاہئے۔
پروفیسر طارق منصور نے کہا کہ ’کچھ علاقوں میں انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے لیکن ہمیں اس طریقے کو زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا ہے کیونکہ اگلے کچھ وقتوں تک روایتی طریقے سے درجات میں پڑھانا ممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ طلبہ کی بہتری کے لیے اساتذہ کو تھوڑی قربانی دینی پڑے گی تاکہ خاص طور سے سال آخر کے طلبہ کا نقصان نہ ہو۔
وائس چانسلر نے تدریسی اور غیر تدریسی عملے اور طلباء و طالبات سے سختی کے ساتھ سوشل ڈسٹینسنگ اور لاک ڈاؤن کی ہدایات پر عمل کرنے، لگاتار ہاتھ دھونے عوامی مقامات پر ماسک استعمال کرنے اور صفائی برقرار رکھنے کی اپیل کی.