ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ تھانہ سول لائن کے علاقے کے لال ڈگی پر سماجی تنظیم انسانیت جذبہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔ اس بلڈ دونیشن کیمپ کا اصل مقصد کورونا وائرس کے اس مشکل دور میں مریضوں کو ضرورت کے حساب سے بلڈ حاصل ہو سکے۔
کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر بلڈ ڈونیشن کیمپ تقریباً ختم ہو گئے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں بلٹ کی خاصی کمی ہوتی جا رہی ہے۔ اسپتالوں میں بلڈ کی کمی کے مدنظر علی گڑھ کی سماجی تنظیم انسانیت جذبہ فاؤنڈیشن نے بلڈ ڈونیشن کیمپ کا انعقاد کیا جس میں لوگوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور تنظیم کی اس پہل کو سراہا۔
اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر مازین حسین نے بتایا کہ' یہ بلڈ ڈونیشن اس لئے ہے تاکہ شہر کے لوگوں کی مدد کی جا سکے۔کورونا وبا میں یہ ایک اچھی پہل ہے ایک اچھی کوشش ہے، ہم اپنا بلڈ ڈونیٹ کریں تاکہ لوگوں کی پریشانی میں وہ کام آسکے۔
بلڈ ڈونیٹ کرنے کے بعد اجے سنگھ نے بتایا کہ' میں اب تک 187 بار بلڈ ڈونیٹ کرچکا ہوں، میری عمر 57 سال ہے اور میں گھبھانا علیگڑھ کا رہنے والا ہوں۔ اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر شہزاد عالم برنی نے بتایا یہ بلڈ ڈونیشن کیمپ انسانیت جذبہ فاؤنڈیشن کی جانب سے لگایا گیا ہے اور یہ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ' لاک ڈاؤن میں بھی تنظیم نے بہت لوگوں کی مدد کی تھی اور اس طرح ہمیں لوگوں کی مدد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا' ہمیں یہ بتایا گیا یہاں بلڈ ڈونیشن کیمپ لگا ہے تو ہم سب یہاں پر اپنا بلڈ دینے کے لیے آئے ہیں۔شہزاد عالم بنی نے مزید کہاکہ' آج کا وقت ایسا ہے جہاں زیادہ لوگوں کو بلڈ کی ضرورت پڑ جاتی ہے۔
ضلع ملخان سنگھ اسپتال کے ڈاکٹر یتیندر سنگھ نے بتایاکہ' کورونا وائرس کی وجہ سے ہم ہاتھ سینٹائز کرتے ہیں، تھرمل اسکریننگ بھی کراتے ہیں اور ہر چیز کا دھیان رکھا جاتا ہے جو بلڈ لیتے ہیں وہ ماسک کا بھی استعمال کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
اترپردیش: سینکڑوں گاؤں سیلاب کی زد میں، راحت رسانی کا کام جاری
انسانی جذبہ فاؤنڈیشن کی بانی بھاونا یاسر نے بتایاکہ مجھے کچھ لوگ ملے تھے انہوں نے بتایا کہ' ہر پندرہ دنوں میں کچھ بچوں کو بلڈ کی ضرورت ہوتی ہے ان سب باتوں کے پیش نظر میں نے سوچا کیوں نہ اس کے لیے کچھ کیا جائے، ابھی تک تقریبا بیس یونٹ ہو چکے ہیں'۔