ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے ؤشاہ جمال عیدگاہ کے سامنے گذشتہ دس دنوں سے مسلسل شہریت ترمیمی قانون کے خلاف خواتین دھرنے پر ہیں۔
شاہین باغ کے طرز پر جاری اس مظاہرے میں شامل خواتین اور مقامی لوگوں نے علیگڑھ انتظامیہ پر یہ الزام لگا یا ہےکہ انہیں شدید سردی سے بچنے کے لیے خیمہ لگانے کی اجازت نہیں مل رہی، دن میں کئی مرتبہ مائک کے تار کاٹ دیئے جاتے ہیں اور رات میں خواتین کی تعداد کم ہونے پر دباؤ بنایا جاتا ہے اور دھمکی بھی دی جاتی ہے تاکہ یہ احتجاج ختم ہو۔
شاہ جمال علاقے میں واقع عیدگاہ کے سامنے خواتین کو احتجاج کے دوران خاصی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ خیمہ لگانے کی اجازت نہ ملنے پر بھی خواتین 24 گھنٹے کھلے آسمان کے نیچے رات کی شدید سردی میں بھی احتجاج کر رہی ہیں۔
علیگڑھ انتظامیہ نے احتجاج کررہی خواتین کی حفاظت کے نام پر چاروں طرف سے سخت روکاوٹیں لگا دی ہیں، احتجاج کے مقام پر خواتین کے علاوہ کسی کو بھی جانے کی اجازت نہیں ہے۔ یہاں تک کہ میڈیا کو بھی دور رکھا جا رہا ہے، خواتین کو ان سے بات چیت کرنے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی ہے۔
ان سب پریشانیوں کے باوجود بھی علیگڑھ کی خواتین میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ایک خاص جوش و جذبہ دیکھا جارہا ہے
احتجاج میں شامل ایک خاتون نے بتایا کہ ہم لوگ مسلسل کءی دنوں سے احتجاج کر رہے ہیں۔ لیکن ہمیں کافی پریشانیوں کا سامنا ہے ہم نے پولیس اہلکاروں سے بھی کہا کہ خیمہ لگانے کی اجازت ہمیں دی جائے لیکن نہیں دی گئی اور مائک کا تار بھی دن میں تین چار مرتبہ کاٹ دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:دہلی میں الیکشن کل، سکیورٹی سخت
اطلاع کے مطابق اس دھرنے میں سبھی عمر کے مرد و خواتین شامل ہیں رات میں ترپال ڈال کر سوتے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ علیگڑھ انتظامیہ خیمہ لگانے کی اجازت نہیں دے رہی جبکہ سردی سے بچنے کے لئے خیمہ کی سخت ضرورت ہے۔ سردی میں بھی خواتین 24 گھنٹے کھلے آسمان کے نیچے احتجاج کر رہی ہیں جس میں چھوٹے بچے بھی شامل ہیں۔