جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج میں معاہدے کے تحت تعینات لکھنؤ کی ایک نجی کمپنی سے وابستہ تقریبا 152 ملازمین میڈیکل کالج میں گزشتہ چار برسوں سے اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ تاہم ان ملازمین نے جمعرات کو ٹراما سنٹر ایمرجنسی کے سامنے چار مہینے سے تنخواہ نہ ملنے پر دھرنہ دیا اور احتجاجی ہڑتال شروع کر دی۔
ہڑتال کر رہے ملازمین کا کہنا ہے کہ ’’گزشتہ چار ماہ سے ہمیں تنخواہ نہیں مل رہی ہے جس کی وجہ سے ہمیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ہمیں اہل خانہ کے لیے دو وقت کی روٹی جٹا پانا مشکل ہو رہا ہے۔‘‘ ملازمین کا کہنا ہے کہ ’’جب تک ہمیں تنخواہ نہیں ملے گی ہم ہرتال ختم نہیں کریں گے۔‘‘
ہڑتال کی وجہ سے میڈیکل کالج میں زیر علاج مریضوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
پیرا میڈیکل اسٹاف سے وابستہ ایک احتجاجی ملازم نے بتایا کہ ’’ہم چار ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ اور پہلے جس کمپنی کے ساتھ ہمارا کنٹریکٹ (معاہدہ) تھا اس کو بھی تبدیل کر دیا ہے۔‘‘
انہوں نے دعویٰ کیا کہ نئے معاہدے کے تحت انکی تنخواہ میں خاصی کمی لائی جا رہی ہے جس کی انہوں نے مذمت کرتے ہوئے نئے معاہدے میں بھی سابقہ تنخواہ کو ہی برقرار رکھنے کی مانگ کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے دوران انہوں نے تندہی سے اپنے فرائض انجام دیے تاہم اسکے باوجود انکے حقوق صلب کیے جا رہے ہیں۔
ہڑتال کر رہے نیم طبی عملہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ انہوں نے رکی پڑی تنخواہوں کی واگزاری اور دیگر معاملات سے متعلق یونیورسٹی کے رجسٹرار اور میڈیکل آفیسرز کو بھی خطوط ارسال کیے ہیں۔
ہڑتال پر بیٹھے نیم طبی عملہ نے کہا کہ جب تک انکے مطالبات تسلیم نئے کئے جاتے وہ اپنی ہڑتال جاری رکھیں گے۔