ETV Bharat / city

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکومت کی بے توجہی کا شکار - علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تین مراکز

ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع ملک کے معروف علمی ادارے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تینوں مراکز مودی حکومت کی بے توجہی کا شکار ہو رہے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکومت کی بے توجہی کا شکار
author img

By

Published : Nov 7, 2019, 11:12 PM IST

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کو سو سال مکمل ہونے جارہے ہیں۔ اس عرصے میں اے ایم یو کیمپس نے تو بہت ترقی کی لیکن اس کے تین مراکز بند ہونے کے دہانے تک پہنچ گئی ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکومت کی بے توجہی کا شکار

اے ایم یو کے مراکز کو خاطرخواہ فنڈ کی فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے، جس کی وجہ سے کافی چیزوں کے انتظامات میں کمی دیکھی جا رہی ہے اور کئی کورسز کو بند کر دینا پڑا ہے۔ اے ایم یو کے مراکز کے اس بد حالی کا ذمہ دار مرکزی حکومت کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اے ایم یو کے کشن گنج، بہار میں واقعہ مرکز کی حالت تو کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کیرالا کے ملاپورم اور مغربی بنگال کے مرشدآباد کے مرکز کی حالت بھی خاص بہتر نہیں ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکومت کی بے توجہی کا شکار
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکومت کی بے توجہی کا شکار

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تین مراکز ملک کی مختلف ریاستوں ملاپورم (کیرلا)، مرشدآباد (مغربی بنگال) اور کشن گنج (بہار) میں واقع ہے، جن کی تعمیر 2010 میں کی گئی اس وقت اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر پی کے عبدالعزیز تھے اور مرکزی حکومت کانگریس کی تھی۔ 2013 میں کانگریس مرکزی حکومت نے اے ایم یو کے مراکز مرشدآباد کو 104 کروڑ، ملاپورم کو 104 کروڑ اور کشن گنج کو 136کروڑ فنڈ مختص کیا۔ لیکن آج کی تاریخ میں صرف دس کروڑ کشن گنج کو اور 60 ،60 کروڑ مرشدآباد اور ملاپورم کے مرکز کو ملے ہیں، جو کہ ناکافی ہیں۔ حکومت کی بے توجہی اور مکمل فنڈ فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے تینوں مراکز بند ہونے کی کگار پر ہیں۔

کیرالا کے گورنر محمد عارف خاں کو بھیجا خط
کیرالا کے گورنر محمد عارف خاں کو بھیجا خط

ان مراکز کو بنانے کا مقصد ملک کے مختلف ریاستوں کے طلبہ و طالبات کو تعلیم دینا تھا جو طلبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ میں آکر تعلیم حاصل نہیں کرسکتے تھے۔

سلمان امتیاز کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کے ساتھ
سلمان امتیاز کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کے ساتھ

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز سے
مراکز سے متعلق خاص ملاقات میں سلمان امتیاز نے بتایا کہ کانگریس مرکزی حکومت نے اے ایم یو کے مراکز مرشدآباد کو 104 کروڑ، ملاپورم کو 104 کروڑ اور کشنگنج کو 136کروڑ فنڈ مختص کیا تھا۔ لیکن آج کی تاریخ میں صرف دس کروڑ کشنگنج کو اور 60، 60 کروڑ مرشدآباد اور ملاپورم کے مرکز کو ملے ہیں جو کی ناکافی ہیں، مراکز کو چلانے کے لیے، ایسے دور میں جب کہ ہر چیز مہنگی ہے۔ مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ آپ لیپا کے ذریعے لون لے لیجئے مگر مراکز کے پاس ایسا کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے جو وہ لون کا پیسہ چکا سکیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ملاپورم، کیرالا
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ملاپورم، کیرالا

اسی کے متعلق کیرالا کے گورنر محمد عارف خاں سے ہم نے ایک ملاقات کی کیوںکہ کیرالا کے ملاپورم میں ہمارا سینٹر ہے اور ان کو ساری پریشانیاں بتائیں جس کا سامنا یہ مرکز کر رہی ہے۔اسی کی وجہ سے مرکز کی اپنی عمارت نہیں ہے اور یو جی سی کی جو ہدایات ہے نئے کورسز کی لیے عمارت ہونی چاہیے وہ سب چیزیں ہم پیروی نہیں کر پا رہے ہیں۔

سلمان امتیاز نے بتایا کشن گنج مرکز میں بی ایڈ کورس چل رہا تھا جو کہ اب بند ہوگیا ہے کیونکہ ان کے پاس اپنی عمارت نہیں ہے، تو یہ سارے مسئلے مسائل ہیں جن کا وہ سامنا کر رہے ہیں کہیں نہ کہیں یہ مرکز ایک "نیچرل ڈیتھ"(NATURAL DEATH) کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

حکومت کی کیا منشا ہے وہ حکومت بہتر جانتی ہے۔
اسی لئے ہم نے نتیش کمار اور ممتا بنرجی کو خط لکھا ہے۔ جو بھی وہ ریاست سے مرکز کو بچانے کے لئے مدد کر سکتے ہیں وہ مدد کریں۔ عارف محمد خان نے ہماری پوری بات کو سنا اور سمجھا کیوں کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم تھے تو وہ بخوبی علیگڑھ کی چیزوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے وعدہ بھی کیا کہ جو کچھ بھی ممکن ہوگا وہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کو سو سال مکمل ہونے جارہے ہیں۔ اس عرصے میں اے ایم یو کیمپس نے تو بہت ترقی کی لیکن اس کے تین مراکز بند ہونے کے دہانے تک پہنچ گئی ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکومت کی بے توجہی کا شکار

اے ایم یو کے مراکز کو خاطرخواہ فنڈ کی فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے، جس کی وجہ سے کافی چیزوں کے انتظامات میں کمی دیکھی جا رہی ہے اور کئی کورسز کو بند کر دینا پڑا ہے۔ اے ایم یو کے مراکز کے اس بد حالی کا ذمہ دار مرکزی حکومت کو قرار دیا جا رہا ہے۔ اے ایم یو کے کشن گنج، بہار میں واقعہ مرکز کی حالت تو کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کیرالا کے ملاپورم اور مغربی بنگال کے مرشدآباد کے مرکز کی حالت بھی خاص بہتر نہیں ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکومت کی بے توجہی کا شکار
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حکومت کی بے توجہی کا شکار

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تین مراکز ملک کی مختلف ریاستوں ملاپورم (کیرلا)، مرشدآباد (مغربی بنگال) اور کشن گنج (بہار) میں واقع ہے، جن کی تعمیر 2010 میں کی گئی اس وقت اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر پی کے عبدالعزیز تھے اور مرکزی حکومت کانگریس کی تھی۔ 2013 میں کانگریس مرکزی حکومت نے اے ایم یو کے مراکز مرشدآباد کو 104 کروڑ، ملاپورم کو 104 کروڑ اور کشن گنج کو 136کروڑ فنڈ مختص کیا۔ لیکن آج کی تاریخ میں صرف دس کروڑ کشن گنج کو اور 60 ،60 کروڑ مرشدآباد اور ملاپورم کے مرکز کو ملے ہیں، جو کہ ناکافی ہیں۔ حکومت کی بے توجہی اور مکمل فنڈ فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے تینوں مراکز بند ہونے کی کگار پر ہیں۔

کیرالا کے گورنر محمد عارف خاں کو بھیجا خط
کیرالا کے گورنر محمد عارف خاں کو بھیجا خط

ان مراکز کو بنانے کا مقصد ملک کے مختلف ریاستوں کے طلبہ و طالبات کو تعلیم دینا تھا جو طلبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، علی گڑھ میں آکر تعلیم حاصل نہیں کرسکتے تھے۔

سلمان امتیاز کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کے ساتھ
سلمان امتیاز کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان کے ساتھ

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز سے
مراکز سے متعلق خاص ملاقات میں سلمان امتیاز نے بتایا کہ کانگریس مرکزی حکومت نے اے ایم یو کے مراکز مرشدآباد کو 104 کروڑ، ملاپورم کو 104 کروڑ اور کشنگنج کو 136کروڑ فنڈ مختص کیا تھا۔ لیکن آج کی تاریخ میں صرف دس کروڑ کشنگنج کو اور 60، 60 کروڑ مرشدآباد اور ملاپورم کے مرکز کو ملے ہیں جو کی ناکافی ہیں، مراکز کو چلانے کے لیے، ایسے دور میں جب کہ ہر چیز مہنگی ہے۔ مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ آپ لیپا کے ذریعے لون لے لیجئے مگر مراکز کے پاس ایسا کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے جو وہ لون کا پیسہ چکا سکیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ملاپورم، کیرالا
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، ملاپورم، کیرالا

اسی کے متعلق کیرالا کے گورنر محمد عارف خاں سے ہم نے ایک ملاقات کی کیوںکہ کیرالا کے ملاپورم میں ہمارا سینٹر ہے اور ان کو ساری پریشانیاں بتائیں جس کا سامنا یہ مرکز کر رہی ہے۔اسی کی وجہ سے مرکز کی اپنی عمارت نہیں ہے اور یو جی سی کی جو ہدایات ہے نئے کورسز کی لیے عمارت ہونی چاہیے وہ سب چیزیں ہم پیروی نہیں کر پا رہے ہیں۔

سلمان امتیاز نے بتایا کشن گنج مرکز میں بی ایڈ کورس چل رہا تھا جو کہ اب بند ہوگیا ہے کیونکہ ان کے پاس اپنی عمارت نہیں ہے، تو یہ سارے مسئلے مسائل ہیں جن کا وہ سامنا کر رہے ہیں کہیں نہ کہیں یہ مرکز ایک "نیچرل ڈیتھ"(NATURAL DEATH) کی جانب بڑھ رہے ہیں۔

حکومت کی کیا منشا ہے وہ حکومت بہتر جانتی ہے۔
اسی لئے ہم نے نتیش کمار اور ممتا بنرجی کو خط لکھا ہے۔ جو بھی وہ ریاست سے مرکز کو بچانے کے لئے مدد کر سکتے ہیں وہ مدد کریں۔ عارف محمد خان نے ہماری پوری بات کو سنا اور سمجھا کیوں کہ وہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طالب علم تھے تو وہ بخوبی علیگڑھ کی چیزوں کو سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے وعدہ بھی کیا کہ جو کچھ بھی ممکن ہوگا وہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

Intro:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تینوں مراکز مودی حکومت کی بے توجہی کا شکار۔


Body:ریاست اترپردیش کے شہر علی گڑھ میں واقع ملک کے معروف علمی ادارے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے تینوں مراکز مودی حکومت کی بے توجہی کا شکار ہو رہے ہیں۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام کو سو سال مکمل ہونے جارہے ہیں۔ اس عرصے میں اے ایم یو کیمپس نے تو بہت ترقی کی لیکن اس کے تین مراکز بند ہونے کے دہانے تک پہنچ گئی ہیں۔ اے ایم یو کے مراکز کو خاطرخواہ فنڈ کی فراہمی نہیں ہو پا رہی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کے انتظامات میں رکاوٹ آرہی ہے اور کئ کورسز کو بند کر دینا پڑا ہے۔ اے ایم یو کے مراکز کے اس بد حالی کا ذمہ دار مرکزی حکومت کو قرار دیا جاتا ہے۔ اے ایم یو کے کشن گنج، بہار میں واقعہ مرکز کی حالت ساز تو کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کیرلا کے ملاپورم اور مغربی بنگال کے مرشدآباد کے مرکز کی حالت بھی خاص بہتر نہیں ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے تین مراکز ملک کی مختلف ریاستوں ملاپورم (کیرلا)، مرشدآباد (مغربی بنگال) اور کشن گنج (بہار) میں واقع ہے، جن کی تعمیر 2010 میں کی گئی اس وقت اے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر پی کے عبدالعزیز تھے اور مرکزی حکومت کانگریس کی تھی۔ 2013 میں کانگریس مرکزی حکومت نے اے ایم یو کے مراکز مرشدآباد کو 104 کروڑ، ملاپورم کو 104 کروڑ اور کشن گنج کو 136کروڑ فنڈ مختص کیا۔ لیکن آج کی تاریخ میں صرف دس کروڑ کشنگنج کو اور 60 ،60 کروڑ مرشدآباد اور ملاپورم کے مرکز کو ملے ہیں جو کی ناکافی ہیں اور مراکز حکومت کی بے توجہی اور مکمل فنڈ فراہمی نہ ہونے کی وجہ سے تینوں مراکز بند ہونے کی کگار پر ہیں۔

ان مراکز بنانے کا مقصد ملک کے مختلف ریاستوں کے طلبہ و طالبات کو تعلیم دینا تھا جو طلبہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی علی گڑھ میں آکر تعلیم حاصل نہیں کرسکتے۔

اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق صدر سلمان امتیاز سے
مراکز سے متعلق خاص ملاقات میں سلمان امتیاز نے بتایا ہے کہ کانگریس مرکزی حکومت نے اے ایم یو کے مراکز مرشدآباد کو 104 کروڑ، ملاپورم کو 104 کروڑ اور کشنگنج کو 136کروڑ فنڈ مختص کیا تھا۔ لیکن آج کی تاریخ میں صرف دس کروڑ کشنگنج کو اور 60، 60 کروڑ مرشدآباد اور ملاپورم کے مرکز کو ملے ہیں جو کی ناکافی ہیں، مراکز کو چلانے کے لیے، ایسے دور میں جب کہ ہر چیز مہنگی ہے۔ مرکزی حکومت کہہ رہی ہے کہ آپ لیپا کے ذریعے لون لے لیجئے مگر مراکز کے پاس ایسا کوئی آمدنی کا ذریعہ نہیں ہے جو وہ لون کا پیسہ چکا سکیں۔

اسی کے متعلق کیرلا کے گورنر محمد عارف خاں سے ہم نے ایک ملاقات کی کیوںکہ کیرلا کے ملاپورم میں ہمارا سینٹر ہے اور ان کو ساری پریشانیاں بتائیں جو اے ایم یو اور مراکز سامنا کر رہے ہیں۔ اسی کی وجہ سے مرکز کی اپنی عمارت نہیں ہے اور اسی وجہ سے یو جی سی کی جو ہدایات ہے نئے کورسز کی لیے عمارت ہونی چاہیے وہ سب چیزیں ہم پیروی نہیں کر پا رہے ہیں۔

سلمان امتیاز نے بتا یا کشن گنج مرکز میں بی ایڈ کورس چل رہا تھا جو کہ اب بند ہوگیا ہے کیونکہ ان کے پاس اپنی عمارت نہیں ہے، تو یہ سارے مسئلے مسائل ہیں جن کا وہ سامنا کر رہے ہیں کہیں نہ کہیں ایک "نیچرل ڈیتھ"(NATURAL DEATH) کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

حکومت کی کیا منشا ہے وہ حکومت بہتر جانتی ہے۔
اسی لئے ہم نے نتیش کمار اور ممتا بنرجی کو خط لکھا ہے اور ہم ان سے بات کرنا چاہ رہے ہیں۔ جو بھی وہ ریاست سے مرکز کو بچانے کے لئے مدد کر سکتے ہیں وہ مدد کریں۔ عارف محمد خان نے ہماری پوری بات کو سنا اور سمجھا کیوں کہ وہ علیگ ہے تو وہ بخوبی علیگڑھ کی چیزوں کو سمجھ سکتے ہیں اور وعدہ بھی کیا جو بھی بہترین ممکن کر سکتے ہیں مرکز کے لیے وہ کریں گے۔

۱۔ بائٹ۔۔۔۔۔۔ سلمان امتیاز۔۔۔۔۔۔ سابق صدر۔۔۔۔۔ طلبہ یونین اے ایم یو علی گڑھ۔




Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.