پانچویں بورڈ میں اردو کا امتحان وہی طلبہ دے سکتے ہیں جو یا تو مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا پھر اردو میڈیم کے اسکولوں میں ہیں۔ اس کے علاوہ جو بھی طالب علم سرکاری اور غیر سرکاری اسکولوں میں ہیں جہاں اردو میڈیم نہیں ہے وہ اردو کا امتحان کیسے دے گا اس بارے میں بھی کوئی بھی معلومات شائع نہیں کی گئی ہے۔
اس وجہ سے سینکڑوں طالب علم کافی زیادہ پریشان ہیں۔ اس لیے یہاں بڑا سوال یہ ہے کہ آخر ان طلبہ کا کیا ہوگا جو اردو میڈیم اور مدرسوں میں نہیں پڑھ کر دیگر اسکولوں میں اردو سبجیکٹ کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اس پورے معاملے کو لے ای ٹی وی بھارت کی جانب سے کئی بار خبروں کو شائع کیا جا چکا ہے۔
ریاستی اردو اساتذہ تنظیم کے ریاستی صدر امین قائم خانی کا کہنا ہے کہ ٹائم ٹیبل میں اس طرح سے بڑی بھول کرنا کافی زیادہ غلط بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں ایسا لگ رہا ہے جیسے اردو زبان تعصب کا شکار ہوتی جارہی ہے۔ محکمہ تعلیم کے جو اعلیٰ افسران ہیں وہ اردو کے حق میں کوئی بھی فیصلہ نہیں کر پا رہے ہیں ابھی تک اردو سے متعلق رپورٹ تک محکمہ تعلیم کے پرنسپل سکریٹری کی جانب سے طلب نہیں کی گئی ہے۔ اگر جلد ہی اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی تو ہم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔