ETV Bharat / city

احمدآباد کے اردو اسکولز کو بند کرنے کی سازش - گومتی پور میونسپل اردو اسکول

احمدآباد کے مشرقی علاقے میں واقع 6 اردو اسکولوں کو اسکول بورڈ نے بوسیدہ قرار دے کر بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن ابھی تک ان اسکولوں کی مرمت کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے اور ان اسکولوں کے طلبا کو دور دراز کے اسکولوں میں منتقل کردیا گیا ہے۔

six urdu schools in ahmedabad closed
احمدآباد کے اردو اسکولز کو بند کرنے کی سازش
author img

By

Published : Jun 3, 2021, 12:02 PM IST

ریاست گجرات میں اردو کی حالت روز بروز خستہ ہوتی جا رہی ہے۔ گجرات حکومت اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کے بجائے اردو کے اسکولوں کو بند کیا جارہا ہے۔ احمدآباد کے مشرقی علاقے میں موجود 6 اردو اسکولوں کو اسکول بورڈ نے بوسیدہ قرار دے کر بند تو کر دیا تھا لیکن ابھی تک ان اسکولوں میں تعمیر نو کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔

دراصل احمدآباد کے مشرقی علاقے میں رکھیال میونسپل اردو اسکول نمبر 1، 2، گومتی پور میونسپل اردو اسکول نمبر 1 ،2 اور راجپور میونسپل اردو اسکول نمبر 1 ،2 گزشتہ تین سال سے بند ہیں۔

احمدآباد کے اردو اسکولز کو بند کرنے کی سازش

اسکول بورڈ احمدآباد نے ان اسکولوں کو بوسیدہ قرار دے کر بند کر دیا تھا لیکن ابھی تک دوبارہ تعمیراتی کام شروع نہیں کیا گیا۔ ان اسکولوں کے طلبا کو دور دراز کے اسکولوں میں شفٹ کردیا گیا۔

رکھیال میونسپل اردو اسکول کے سابق پرنسپل عبدالنبی شیخ نے کہا کہ یہ اسکول 1980 کے بعد قائم ہوا لیکن 2001 کے زلزلے میں اسکول کے پلر کو ڈبل کر دیا گیا، یہ اسکول دکانوں کے اوپر بنا ہے۔ اگر یہ اسکول بوسیدہ ہے تو اس کے نیچے چل رہی دکان پر بھی خطرہ لاحق ہے لیکن دکانیں تو اچھے سے چل رہی ہیں، حکومت نے اسکول کو تو بند کرا دیا لیکن دکانوں کو نہیں بند کرایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت میونسپل بورڈ اردو اسکولوں کو بند کیا جارہا ہے، کیونکہ اگر انہیں اردو اسکولوں سے رغبت ہوتی تو وہ دو سال کے دوران اسے تعمیر کر سکتے تھے لیکن اس کے بجائے دن بہ دن اردو اسکولوں کو بند کیا جا رہا ہے اور بچوں کو ایک سے 2 کلو میٹر دور کی اسکولوں میں بھیجا جا رہا ہے۔

جماعت اسلامی ہند احمدآباد کے صدر واصف حسین شیخ کا کہنا ہے کہ احمدآباد کے مشرقی علاقے میں موجود 6 اسکولوں کو مرمت کی غرض سے میونسپل کارپوریشن نے بند کردیا تھا۔ اگر یہ اسکولیں بوسیدہ تھے تو اس کی مرمت کی جانی چاہیے تھی لیکن بچوں کو دور کی اسکولوں میں بھیجنے کا کام کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کے مطابق بچے کو ایک سے دیڑھ کلو میٹر کے اسکولوں میں ہی تعلیم حاصل کرنا ہوتا ہے لیکن اب بچوں کو دو سے ڈھائی کلو میٹر دور کی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے جانا پڑ رہا ہے، اس درمیان بچے کے ساتھ کوئی حادثہ ہو جائے تو اس کی ذمہ دار کون ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں جماعت اسلامی ہند ایسٹ اور ایس آئی او کے وفد نے گزشتہ روز احمدآباد میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کرکے انہیں میمورنڈم بھی سونپا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ جن اسکول کو آپ بوسیدہ و خطرناک کہہ کر بند کر رہے ہیں ان کی مرمت کی جائے اور اگر زیادہ خطرناک بلڈنگ ہے تو اسے پورے طرح سے مہندم کرکے دوبارہ تعمیر کیا جائے۔

انہوں نے اس معاملے پر اعلیٰ افسران سے بات کرنے کی یقین دہانی کی ہے۔ واضح رہے کہ فی الحال کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے گجرات کے تمام اسکولز بند ہیں۔

ریاست گجرات میں اردو کی حالت روز بروز خستہ ہوتی جا رہی ہے۔ گجرات حکومت اردو زبان و ادب کو فروغ دینے کے بجائے اردو کے اسکولوں کو بند کیا جارہا ہے۔ احمدآباد کے مشرقی علاقے میں موجود 6 اردو اسکولوں کو اسکول بورڈ نے بوسیدہ قرار دے کر بند تو کر دیا تھا لیکن ابھی تک ان اسکولوں میں تعمیر نو کا کام شروع نہیں کیا گیا ہے۔

دراصل احمدآباد کے مشرقی علاقے میں رکھیال میونسپل اردو اسکول نمبر 1، 2، گومتی پور میونسپل اردو اسکول نمبر 1 ،2 اور راجپور میونسپل اردو اسکول نمبر 1 ،2 گزشتہ تین سال سے بند ہیں۔

احمدآباد کے اردو اسکولز کو بند کرنے کی سازش

اسکول بورڈ احمدآباد نے ان اسکولوں کو بوسیدہ قرار دے کر بند کر دیا تھا لیکن ابھی تک دوبارہ تعمیراتی کام شروع نہیں کیا گیا۔ ان اسکولوں کے طلبا کو دور دراز کے اسکولوں میں شفٹ کردیا گیا۔

رکھیال میونسپل اردو اسکول کے سابق پرنسپل عبدالنبی شیخ نے کہا کہ یہ اسکول 1980 کے بعد قائم ہوا لیکن 2001 کے زلزلے میں اسکول کے پلر کو ڈبل کر دیا گیا، یہ اسکول دکانوں کے اوپر بنا ہے۔ اگر یہ اسکول بوسیدہ ہے تو اس کے نیچے چل رہی دکان پر بھی خطرہ لاحق ہے لیکن دکانیں تو اچھے سے چل رہی ہیں، حکومت نے اسکول کو تو بند کرا دیا لیکن دکانوں کو نہیں بند کرایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت میونسپل بورڈ اردو اسکولوں کو بند کیا جارہا ہے، کیونکہ اگر انہیں اردو اسکولوں سے رغبت ہوتی تو وہ دو سال کے دوران اسے تعمیر کر سکتے تھے لیکن اس کے بجائے دن بہ دن اردو اسکولوں کو بند کیا جا رہا ہے اور بچوں کو ایک سے 2 کلو میٹر دور کی اسکولوں میں بھیجا جا رہا ہے۔

جماعت اسلامی ہند احمدآباد کے صدر واصف حسین شیخ کا کہنا ہے کہ احمدآباد کے مشرقی علاقے میں موجود 6 اسکولوں کو مرمت کی غرض سے میونسپل کارپوریشن نے بند کردیا تھا۔ اگر یہ اسکولیں بوسیدہ تھے تو اس کی مرمت کی جانی چاہیے تھی لیکن بچوں کو دور کی اسکولوں میں بھیجنے کا کام کیا جا رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ رائٹ ٹو ایجوکیشن ایکٹ کے مطابق بچے کو ایک سے دیڑھ کلو میٹر کے اسکولوں میں ہی تعلیم حاصل کرنا ہوتا ہے لیکن اب بچوں کو دو سے ڈھائی کلو میٹر دور کی اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے جانا پڑ رہا ہے، اس درمیان بچے کے ساتھ کوئی حادثہ ہو جائے تو اس کی ذمہ دار کون ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں جماعت اسلامی ہند ایسٹ اور ایس آئی او کے وفد نے گزشتہ روز احمدآباد میونسپل کارپوریشن کے ڈپٹی کمشنر سے ملاقات کرکے انہیں میمورنڈم بھی سونپا ہے اور ان سے مطالبہ کیا ہے کہ جن اسکول کو آپ بوسیدہ و خطرناک کہہ کر بند کر رہے ہیں ان کی مرمت کی جائے اور اگر زیادہ خطرناک بلڈنگ ہے تو اسے پورے طرح سے مہندم کرکے دوبارہ تعمیر کیا جائے۔

انہوں نے اس معاملے پر اعلیٰ افسران سے بات کرنے کی یقین دہانی کی ہے۔ واضح رہے کہ فی الحال کورونا وائرس کی دوسری لہر کی وجہ سے گجرات کے تمام اسکولز بند ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.