اس تعلق سے سماجی کارکن کلیم صدیقی نے کہاکہ' احمدآباد کے گومتی پور علاقے میں موجود چار توڑا قبرستان گجرات کا سب سے قدیم قبرستان ہے اور یہاں فی الحال مقامی لیڈران کے بجٹ سے ایک شاندار دروازہ تعمیر کیا جا رہا ہے۔ لیکن یہ دروازہ چارتوڑا قبرستان کی باؤنڈری کی دیوار سے لگ کر نہیں بنایا جا رہا بلکہ اس دیوار سے 30 فٹ اندار تعمیر کیا جا رہا ہے۔ لوگوں نے قبرستان کے باہر موجود روڈ کو چوڑا کرنے کے لیے اتنا اندر دروازہ بنایا جا رہا ہے ایسے میں اگر عنقریب اس علاقے میں غیر قانونی قبضہ ہٹانے کے لیے کٹنگ آتی ہے تو اس دروازے کے باہر کی تمام جگہ کو بھی توڑا جا سکتا ہے، جس میں قبرستان میں باؤنڈری وال سےمنسلک کئی ساری قبروں کو مسمار کرنے کا خطرہ نظر آرہا ہے، جسے ہر گز برداشت نہیں کیا جائے گا یہ قبرستان احمدآباد سنی مسلم وقف کمیٹی کے اندر ہے، جس کے لیے احمدآباد سنی مسلم کمیٹی کو جلد از جلد قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
ایک اور مقامی میں شخص کا کہنا ہے کہ۔ یہاں کٹنگ آنے سے لوگوں کے کاروبار کا نقصان ہوگا لوگوں کی دکان ٹوٹے گی اس کے علاوہ قبریں بھی توڑی جاسکتی ہیں اور وہاں ایک لمبی سڑک بنانے کا امکان ہے۔ جس سے عوام کے ساتھ ساتھ قبروں کو بھی نقصان ہوسکتا ہے جو یہاں کے لوگ قطعی برداشت نہیں کریں گے، اس کے علاوہ یہاں گیٹ بنانے کی جلد بازی کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیونکہ ابھی قبرستان میں بہت سارے خرافات اور غلط کام ہوتے ہیں، حکومت کو اس کو روکنے کی ضرورت ہے یہاں قبرستان ہونے کے باوجود گندگی نظر آتی ہے اسے صاف کرنے کے لیے کوئی نہیں آتا، تو سب سے پہلے گجرات حکومت اور احمدآباد سنی مسلم وقف کمیٹی کی جانب سے چار توڑا قبرستان میں یہ کام کرنے کی ضرورت ہے نہ کی گیٹ بنانے کی۔
عوام کا مطالبہ ہے کہ' کسی بھی طریقے سے ہم چارتوڑا قبرستان میں کٹنگ ہونے نہیں دیں گے اگر گیٹ کو توڑنے کی ضرورت ہوگی تو ہم توڑ دیں گے اور خود اپنے پیسوں سے نیا دروازہ تعمیر کریں گے مگر کسی بھی حال میں ہم قبروں کو منہدم نہیں ہونے دیں گے۔
اس تعلق سے احمد آباد سنی مسلم وقف کمیٹی کے چیئرمین رضوان قادری نے کہا کہ' چار توڑا قبرستان کا گیٹ اندر اسی لئے بنایا گیا ہے کیونکہ وہ گجرات حکومت کے بجٹ سے بنایا جارہا ہے اور اس جگہ پر روڈ کٹنگ ہے ہیں اور روڈ کٹنگ میں گورنمنٹ کا پیسہ کبھی بھی لگایا نہیں جا سکتا ہے اس کے لیے قبرستان کا گیٹ تھوڑا اندر تعمیر کیا جا رہاہے۔