اب تک مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر بند کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن رمضان کے دوران حکومت نے ایک سرکولر جاری کر لاؤڈ اسپیکر اور تمام مذہبی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی، جس پر سوال اٹھاتے ہوئے اقلیتی کوآرڈینشن کمیٹی کے کنوینر مجاہد نفیس نے وزیراعلی گجرات وجے روپانی کو خط لکھا ہے۔
اس خط میں لکھا گیا ہے کہ قرارداد نمبر: V-1 / KAV / 102020/482. تاریخ 27/4/20 کے مسئلہ نمبر 2 معاملہ۔ جس میں لاؤڈ اسپیکر ممنوع کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید لکھا ہے کہ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہوا ہے جس میں لوگ خدا کی عبادت اور دعا کر رہے ہیں کہ پوری انسانیت کو کورونا وائرس کی اس بیماری سے نجات ملے، ایسے وقت میں ہر مذہبی رہنماؤں نے سب کو اپنے گھر میں رہنے کی اپیل کی ہے اور لاک ڈاؤن کی اصولوں کی پابندی کر لوگ اس مقدس مہینے کو گھروں میں منا رہے ہیں اور روزہ رکھ رہے ہیں۔ آپ کو بتا دیں کہ روزہ رکھنے کا وقت علی الصبح سے شام سورج ڈوبنے تک کا ہوتا ہے جس کے لیے سحری اور افطار کے وقت مساجد میں اعلان کر لوگوں کو بتایا جاتا ہے کہ سحری کا وقت ہو گیا اور افطار کر لیجئے ایسے میں لاک ڈاؤن کے آخری ایک ماہ کے دوران ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ نافذ ہی تھا، لیکن لاؤڈ اسپیکر کو کبھی بھی بند کرنے کی ضرورت نہیں رہی ہے اور لوگ خود ہی لاک ڈاؤن پر عمل کررہے ہیں، لہذا رمضان کے مہینے میں لاؤڈ اسپیکر بند کرنے کی ضرورت کیوں ہے؟
حکومت کے خلاف سوالیہ نشان ہے۔ مساجد میں اذان مسلمانوں کا آئینی حق ہے، کیا حکومت ڈیزاسٹر مینجمنٹ جیسے قوانین کی آڑ میں آئین میں دی گئی مساوات اور بھائی چارے کے حلف کو فراموش کر چکی ہے اور اب اس نے آئین کی پاسداری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ بڑی شرم کی بات ہے کہ اس طرح کے وبا کے دور میں مذہبی مقامات اور لاؤڈ اسپیکر لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے استعمال ہورہے ہیں اور آپ انہیں سیاست کے ذریعہ آئین کے ذریعہ دی گئی مذہبی آزادی سے محروم کرنے کا کام کررہے ہیں۔
انہوں آخر میں لکھا ہے کہ مذکورہ بالا باتوں کے پیش نظر، گجرات کے تمام شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ آئین کی دفعات کی پابندی کریں اور مذہبی مقامات پر لاؤڈ اسپیکر کے استعمال پر پابندی کو فوری طور پر ختم کیا جائے، نہیں تو آپ پر آئین کی توہین کرنے کا الزام عائد کیا جائے گا۔