ETV Bharat / city

Gujarat Bomb Blast Cases: گجرات سلسلہ وار بم دھماکہ معاملوں میں انصاف میں تاخیر پر مولانا ارشد مدنی کا ردعمل

مولانا ارشد مدنی Malala Arshad Madani نے کہا کہ 28 لوگوں کا بری 28 people were acquitted ہونا اس بات کا ایک اور واضح ثبوت ہے کہ متعصب تحقیقی ایجنسیاں اور افسران کس طرح بے قصور مسلمانوں کو دہشت گردی کے فرضی معاملات میں پھنسا کر ان کی زندگی اور کیریر کو تباہ اور برباد کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم مسلسل یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ بے گناہ نوجوانوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے والے پولس والوں کی جواب دہی طے ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی سماجی و اقتصادی اور تعلیمی ترقی کے خلاف ہیں۔

گجرات سلسلہ وار بم دھماکہ معاملوں میں انصاف میں تاخیرپرمولانا ارشد مدنی کا ردعمل
گجرات سلسلہ وار بم دھماکہ معاملوں میں انصاف میں تاخیرپرمولانا ارشد مدنی کا ردعملگجرات سلسلہ وار بم دھماکہ معاملوں میں انصاف میں تاخیرپرمولانا ارشد مدنی کا ردعمل
author img

By

Published : Feb 8, 2022, 7:32 PM IST

گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں 2008/09 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات پر خصوصی جج کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہندمولانا ارشد مدنی President of Jamiat Ulema-i-Hind Maulana Arshad Madani نے کہا کہ حصول انصاف کی امید لئے عدالتی جنگ لڑ رہے ہیں۔

اس سے بے قصور افراد کو حوصلہ ملتاہے۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی ہے انہوں نے کہاکہ اس مقدمے کی طرح اور بھی مقدموں میں پولیس والوں کی سست روی کی وجہ سے عدالتوں کو فیصلہ صادر کرنے میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ جس کا خمیازہ بے قصور لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ سب سے بڑاسوال تویہ ہے کہ ان بے گناہوں کے زندگی کے جو قیمتی13سال بربادہوئے ہیں ان کی تلافی کون کرے گا۔کون اس کا ذمہ دار ہے؟ کیوں نہیں ایک مقررہ مدت میں مقدمات کا خاتمہ ہوتا ہے، ان سوالوں کا جب تک جواب نہیں ملے گا ایسے ہی بے قصوروں کو سالوں جیلوں کے سلاخوں کے پیچھے گزارنے پڑیں گے۔

مولا نا مدنی نے کہا کہ28 لوگوں کا بری ہونا 28 people were acquitted اس بات کا ایک اور واضح ثبوت ہے کہ متعصب تحقیقی ایجنسیاں اور افسران کس طرح بے قصور مسلمانوں کو دہشت گردی کے فرضی معاملات میں پھنسا کر ان کی زندگی اور کرئیر کو تباہ اور بربادکررہے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہم مسلسل یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ بے گناہ نوجواں کی زندگیوں سے کھلواڑکرنے والے پولس والوں کی جواب دہی طے ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی سماجی و اقتصادی اور تعلیمی ترقی کے خلاف ہیں۔

تعلیمی یافتہ مسلم نوجوانوں کی زندگی تباہ کرنے کے لئے دہشت گردی کوایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے۔ آپ اعداد وشمار اٹھا کر دیکھ لیجئے کہ دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کی ہے اور اس مقدمے میں ماخوذ ہندوستان کے مختلف شہروں کے تعلیم یافتہ نوجوان ہی تھے۔ انہوں نے ایک ملزم پر ایک ہی الزام کے تحت دس دس مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔ تاکہ وہ پوری زندگی مقدمات لڑنے میں ہی صرف کردے۔

مولانامدنی نے کہا کہ عدالتی نظام میں تیزی لانا وقت کی ضرورت ہے، دنیاکے بہت سے ملکوں میں ایک معینہ مدت کے اندرمقدمہ ختم کرنے کاقانون ہے،لیکن ہمارے یہاں ایساکوئی خصوصی قانون نہیں ہے اور جو قانون ہے اس پر کوئی عمل نہیں کرتا۔ جس کی وجہ بے قصورواروں کو برسوں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑتا ہے۔
مقدمہ سے بری ہونے والے 28 /ملزمین میں 23 /ملزمین کوجمعیۃعلماء نے قانونی امداد فراہم کی ہے۔ فیصلہ ظاہر ہونے کے بعد ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)کے سربراہ گلزار اعظمی نے میڈیا سے کہا کہ ملزمین کی سزاؤں کا تعین ہونے کے بعدنچلی عدالت کے فیصلہ کو احمد آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ کیونکہ خصوصی عدالت نے دفاع کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوت وشواہد کو قبول نہیں کیا ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل دفاعی وکلاء سزا پانے والے ملزمین کو کم سے کم سزا دیئے جانے کے لیئے خصوصی عدالت میں بحث کریں گے۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار78/ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 61/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء نے کی جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ آر کے شاہ کی سربراہی میں سینئر ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ،ایڈوکیٹ الیاس شیخ،ایڈوکیٹ نینا بین و دیگر نے بحث مکمل کی تھی۔

انہوں نے مقدمہ کے پس منظر میں کہا کہ یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء کے توسط سے کی گئی درخواست پر35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی جس میں 2800سرکاری گواہوں میں سے 1163/ سرکاری گواہوں اور 8 / دفاعی گواہوں نے عدالت میں گواہی دی۔

اس مقدمہ کی سماعت 13/ سالوں تک چلتی رہی، دوران سماعت ایک بھی ملزم کو ضمانت پر رہائی نہیں ملی بلکہ ایک ملزم وعدہ معاف گواہ بن گیا جس کا نام ایاز رزاق شیخ ہے۔دوران سماعت چند ملزمین پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وہ سابرمتی جیل سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے اور انہوں نے اس کے لیے جیل کے اندر سرنگ بھی کھودی تھی،جیل سے فرار ہونے کا مقدمہ فی الحال زیر سماعت ہے۔ ملزمین پر جیل کے اندر شدید زدو کوب کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا۔ جس کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیاگیا تھا۔



واضح رہے کہ سلسلہ وار بم دھماکوں میں 56 / لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200/ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات بنام انڈین مجاہدین مقدمہ کا فیصلہ بالآخیر آج خصوصی جج نے سنادیا اور 28/ملزمین کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیادپر مقدمہ سے بری کردیا وہیں 49/ملزمین کو قصور ٹہرایا ہے، قصور وار ٹہرائے گئے ملزمین کی سزا کا تعین عدالت کل کرے گی۔

یو این آئی

گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں 2008/09 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات پر خصوصی جج کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے صدر جمعیۃ علماء ہندمولانا ارشد مدنی President of Jamiat Ulema-i-Hind Maulana Arshad Madani نے کہا کہ حصول انصاف کی امید لئے عدالتی جنگ لڑ رہے ہیں۔

اس سے بے قصور افراد کو حوصلہ ملتاہے۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں جاری ایک ریلیز میں کہی ہے انہوں نے کہاکہ اس مقدمے کی طرح اور بھی مقدموں میں پولیس والوں کی سست روی کی وجہ سے عدالتوں کو فیصلہ صادر کرنے میں برسوں لگ جاتے ہیں۔ جس کا خمیازہ بے قصور لوگوں کو بھگتنا پڑتا ہے۔ سب سے بڑاسوال تویہ ہے کہ ان بے گناہوں کے زندگی کے جو قیمتی13سال بربادہوئے ہیں ان کی تلافی کون کرے گا۔کون اس کا ذمہ دار ہے؟ کیوں نہیں ایک مقررہ مدت میں مقدمات کا خاتمہ ہوتا ہے، ان سوالوں کا جب تک جواب نہیں ملے گا ایسے ہی بے قصوروں کو سالوں جیلوں کے سلاخوں کے پیچھے گزارنے پڑیں گے۔

مولا نا مدنی نے کہا کہ28 لوگوں کا بری ہونا 28 people were acquitted اس بات کا ایک اور واضح ثبوت ہے کہ متعصب تحقیقی ایجنسیاں اور افسران کس طرح بے قصور مسلمانوں کو دہشت گردی کے فرضی معاملات میں پھنسا کر ان کی زندگی اور کرئیر کو تباہ اور بربادکررہے ہیں۔ انہوں نے مزیدکہاکہ ہم مسلسل یہ مطالبہ کرتے آئے ہیں کہ بے گناہ نوجواں کی زندگیوں سے کھلواڑکرنے والے پولس والوں کی جواب دہی طے ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں مسلمانوں کی سماجی و اقتصادی اور تعلیمی ترقی کے خلاف ہیں۔

تعلیمی یافتہ مسلم نوجوانوں کی زندگی تباہ کرنے کے لئے دہشت گردی کوایک ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جانے لگا ہے۔ آپ اعداد وشمار اٹھا کر دیکھ لیجئے کہ دہشت گردی کے الزام میں گرفتار ہونے والوں میں ایک بڑی تعداد تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کی ہے اور اس مقدمے میں ماخوذ ہندوستان کے مختلف شہروں کے تعلیم یافتہ نوجوان ہی تھے۔ انہوں نے ایک ملزم پر ایک ہی الزام کے تحت دس دس مقدمات درج کئے جاتے ہیں۔ تاکہ وہ پوری زندگی مقدمات لڑنے میں ہی صرف کردے۔

مولانامدنی نے کہا کہ عدالتی نظام میں تیزی لانا وقت کی ضرورت ہے، دنیاکے بہت سے ملکوں میں ایک معینہ مدت کے اندرمقدمہ ختم کرنے کاقانون ہے،لیکن ہمارے یہاں ایساکوئی خصوصی قانون نہیں ہے اور جو قانون ہے اس پر کوئی عمل نہیں کرتا۔ جس کی وجہ بے قصورواروں کو برسوں جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے رہنا پڑتا ہے۔
مقدمہ سے بری ہونے والے 28 /ملزمین میں 23 /ملزمین کوجمعیۃعلماء نے قانونی امداد فراہم کی ہے۔ فیصلہ ظاہر ہونے کے بعد ممبئی میں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)کے سربراہ گلزار اعظمی نے میڈیا سے کہا کہ ملزمین کی سزاؤں کا تعین ہونے کے بعدنچلی عدالت کے فیصلہ کو احمد آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ کیونکہ خصوصی عدالت نے دفاع کی جانب سے پیش کیے گئے ثبوت وشواہد کو قبول نہیں کیا ہے جس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل دفاعی وکلاء سزا پانے والے ملزمین کو کم سے کم سزا دیئے جانے کے لیئے خصوصی عدالت میں بحث کریں گے۔گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اس معاملے میں ملک کے مختلف شہروں سے گرفتار78/ اعلی تعلیم یافتہ ملزمین میں سے 61/ مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی پیروی جمعیۃ علماء نے کی جمعیۃ علماء کی جانب سے ملزمین کے دفاع میں سینئر ایڈوکیٹ آر کے شاہ کی سربراہی میں سینئر ایڈوکیٹ ایل آر پٹھان، ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ، ایڈوکیٹ خالد شیخ،ایڈوکیٹ الیاس شیخ،ایڈوکیٹ نینا بین و دیگر نے بحث مکمل کی تھی۔

انہوں نے مقدمہ کے پس منظر میں کہا کہ یہ ہندوستانی عدلیہ کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا ایسا مقدمہ ہے جس میں ملزمین کی جانب سے جمعیۃ علماء کے توسط سے کی گئی درخواست پر35/ ایف آئی آر (مقدمات) کو یکجا کرکے ایک ہی عدالت میں اس کی سماعت ہوئی جس میں 2800سرکاری گواہوں میں سے 1163/ سرکاری گواہوں اور 8 / دفاعی گواہوں نے عدالت میں گواہی دی۔

اس مقدمہ کی سماعت 13/ سالوں تک چلتی رہی، دوران سماعت ایک بھی ملزم کو ضمانت پر رہائی نہیں ملی بلکہ ایک ملزم وعدہ معاف گواہ بن گیا جس کا نام ایاز رزاق شیخ ہے۔دوران سماعت چند ملزمین پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ وہ سابرمتی جیل سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے اور انہوں نے اس کے لیے جیل کے اندر سرنگ بھی کھودی تھی،جیل سے فرار ہونے کا مقدمہ فی الحال زیر سماعت ہے۔ ملزمین پر جیل کے اندر شدید زدو کوب کا معاملہ بھی سامنے آیا تھا۔ جس کے بعد ہائی کورٹ سے رجوع کیاگیا تھا۔



واضح رہے کہ سلسلہ وار بم دھماکوں میں 56 / لوگوں کی موت ہوئی تھی جبکہ 200/ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ گجرات کے تجارتی شہروں احمد آباد اور سورت میں سال2009 میں ہوئے سلسلہ وار بم دھماکوں کے مقدمات بنام انڈین مجاہدین مقدمہ کا فیصلہ بالآخیر آج خصوصی جج نے سنادیا اور 28/ملزمین کو ناکافی ثبوت و شواہد کی بنیادپر مقدمہ سے بری کردیا وہیں 49/ملزمین کو قصور ٹہرایا ہے، قصور وار ٹہرائے گئے ملزمین کی سزا کا تعین عدالت کل کرے گی۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.