گجرات کے ضلع کَچھ میں گزشتہ ماہ رام مندر کی تعمیر کے لیے نکالی گئی چندہ یاترا کے دوران ہوئے تشدد کی حقیقت کا مائنوریٹی کوآرڈینیشن کمیٹی گجرات نے جائزہ لیتے ہوئے کہا: ’’یہ تشدد مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے، ان کی املاک پر قبضہ کرنے اور گجرات میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات سے قبل فرقہ وارانہ پولرائزیشن کے تحت ایک سوچی سمجھی شازش تھی، جس کے لیے مائنوریٹی کوآرڈینیشن کمیٹی گجرات نے ایک فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی۔‘‘
اس تعلق سے مائنوریٹی کوآرڈینیشن کمیٹی گجرات کے کنوینر مجاہد نفیس نے بتایا کہ 17 جنوری 2021 کی شام کچھ ضلع کے کیرانا گاؤں میں شام 6 بجے رام مندر کے نام پر ایک چندہ یاترا کے دوران لاٹھی، ترشول، اور بھالے کے ساتھ تقریبا 30 موٹر سائیکل اور ٹریکٹر مسلم علاقے میں داخل ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ’’یاترا میں تقریبا 300 افراد تھے، انہوں نے بابری مسجد کے تعلق سے قابل اعتراض نعرے بازی کی اور وہ لوگ مسلم مذہب کے خلاف اشتعال انگیز الفاظ کا استعمال کر رہے تھے اور اسی وقت یاترا میں شامل لوگ ٹریکٹر میں پہلے سے جمع پتھر پھینکنے لگے جس سے اس علاقے میں بسنے والے لوگ خوفزدہ ہو گئے۔ آخر میں جہاں مسلم علاقہ ختم ہوتا ہے وہاں پر 4 مکانات پر یاترا میں شامل لوگوں نے حملہ کیا اور تشدد برپا ہوگیا جس سے کافی نقصان ہوا۔‘‘
مزید پڑھیں: اپوزیشن کے اراکین پارلیمان کا زرعی قوانین منسوخ کرنے کا مشترکہ مطالبہ
انہوں نے اس واقعے کو سوچی سمجھی سازش قرار دیتے ہوئے کہا: ’’یہ الیکشن سے قبل ووٹوں کو پولرائز کرنے کی شازس تھی جس کے لیے ہم نے حکومت سے 14 مطالبات کیے ہیں۔‘‘
مائنوریٹی کوارڈینیشن کمیٹی گجرات کے مطابق وہ یہ رپورٹ مانو ادھیکار آیوگ اور سرکار کے اعلیٰ افسران کو روانہ کریں گے۔
دریں اثنا مجاہد نفیس نے متاثرین کو معاوضہ دئے جانے اور تشدد برپا کرنے والوں کو سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے، وہیں انہوں نے گجرات میں چندہ ریلیوں کے دوران پولیس کے کڑے بندوبست کو یقینی بنائے جانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔