ETV Bharat / city

'ہمارے بھارت کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی'

'ہم آج کے بھارتی سماج پر نظر ڈالیں تو حکومت این آر سی لا کر یہاں کے شہریوں کو مہاجر، یا گھسپیٹی کہہ کر اپنے ہی ملک سے بے گھر کرنے کی شازش کر رہی ہے۔ ایسے میں ایک کے بعد ایک ریاست کا نمبر این آر سی لسٹ میں جاری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے'

author img

By

Published : Sep 10, 2019, 4:05 PM IST

Updated : Sep 30, 2019, 3:28 AM IST

فائل فوٹو

'اتیتی دیو بھواہ' سنسکرت کا ایک مشہور محاورہ ہے جس کا مطلب ہے کہ 'مہمان بھگوان کا روپ ہوتا ہے'۔ یہ کہاوت قدیم انجیل سے ماخوذ ہے اور اسے ہمارے بھارتی معاشرے کا ایک اہم حصہ بھی ما نا جا تا ہے۔'

'ہمارے بھارت کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی'

ان خیالات کا اظہار مفیض انصاری ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج کے بھارتی سماج پر نظر ڈالیں تو حکومت این آر سی لا کر یہاں کے شہریوں کو مہاجر، یا گھسپیٹی کہہ کر اپنے ہی ملک سے بے گھر کرنے کی شازش کر رہی ہے۔ ایسے میں ایک کے بعد ایک ریاست کا نمبر این آر سی لسٹ میں جاری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

اس طور پر اگر گجرات میں این آر سی جاری کی جاتی ہے تو یہاں کی عوام کے لئے یہ ایک بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا۔

واضح رہے کہ گجرات کے کئی علاقے پاکستان سرحد سے متصل ہے، ویسے دیکھا جا ئے تو گجرات میں بنگلہ دیشی بھی آباد ہیں، ساتھ ہی بہت سے این آر آئی بھی ہیں،مزید کچھ لوگ کاروبار کے غرض سے بیرون ممالک سےگجرات آکر بس گئے ہیں۔

آل انڈیا علما بورڈ کے قومی نائب صدر مفیض احمد انصاری نے کہا کہ اگر این آر سی گجرات میں آتی ہے تو کیا ان تمام شہریوں کو یہاں سے نکال باہر کیا جائے گا یا ان کے لئے مخصوص قانون بنایا جائے گا؟ کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں کوئی دوسرا ملک بھی ایسے متاثرین کو اپنے ملک میں جگہ دینے کو تیار نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا یہ بھی ہے کہ 'ہمارے بھارت کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی'


مفیض انصاری کا مزید کہناہے کہ حکومت نے دہشت گردی ختم کرنے اور گھسپیٹوں کو بھگانے کے لئے این آرسی کا منصوبہ بنایا ہے، وہ مقصد تو پورا ہوتا نظر نہیں آرہا،لیکن اس کے برعکس ملک کے شہریوں کی پریشانی بڑھتی جارہی ہیں۔

اس معاملے پر ویلفر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا کا کہنا ہے کہ آسام میں این آر سی جاری کرنے کے لئے حکومت نے تقریباًدوہزار کروڑ روپے خرچ کئے ہیں، جبکہ ان پیسوں کو ملک کی ترقی کے لئے استعمال کیاگیا ہوتا تو عوام کو زیادہ فائدہ پہنچتا۔

انہوں نے کہا کہ این آر سی لانے کی حکومت کو ضرورت ہی نہیں تھی،اور نہ ہی گجرات میں اس کی ضرورت ہے، اسے لانے سے بین الاقوامی پیمانے پر ہمارے ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔


واضح رہے کہ دنیا میں اپنا ایک الگ مقام رکھنے والے گجرات میں آگر این آر سی نافذ ہوتی ہے تو بہت بڑا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا،ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ ایسا ہونے پر عوام اس مسئلے کا سامنا کیسے کرتی ہے؟ اور کیسے حکومت کو منہ توڑ جواب دیتی ہے؟

'اتیتی دیو بھواہ' سنسکرت کا ایک مشہور محاورہ ہے جس کا مطلب ہے کہ 'مہمان بھگوان کا روپ ہوتا ہے'۔ یہ کہاوت قدیم انجیل سے ماخوذ ہے اور اسے ہمارے بھارتی معاشرے کا ایک اہم حصہ بھی ما نا جا تا ہے۔'

'ہمارے بھارت کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی'

ان خیالات کا اظہار مفیض انصاری ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا۔

انہوں نے کہا کہ ہم آج کے بھارتی سماج پر نظر ڈالیں تو حکومت این آر سی لا کر یہاں کے شہریوں کو مہاجر، یا گھسپیٹی کہہ کر اپنے ہی ملک سے بے گھر کرنے کی شازش کر رہی ہے۔ ایسے میں ایک کے بعد ایک ریاست کا نمبر این آر سی لسٹ میں جاری کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

اس طور پر اگر گجرات میں این آر سی جاری کی جاتی ہے تو یہاں کی عوام کے لئے یہ ایک بہت بڑا مسئلہ بن جائے گا۔

واضح رہے کہ گجرات کے کئی علاقے پاکستان سرحد سے متصل ہے، ویسے دیکھا جا ئے تو گجرات میں بنگلہ دیشی بھی آباد ہیں، ساتھ ہی بہت سے این آر آئی بھی ہیں،مزید کچھ لوگ کاروبار کے غرض سے بیرون ممالک سےگجرات آکر بس گئے ہیں۔

آل انڈیا علما بورڈ کے قومی نائب صدر مفیض احمد انصاری نے کہا کہ اگر این آر سی گجرات میں آتی ہے تو کیا ان تمام شہریوں کو یہاں سے نکال باہر کیا جائے گا یا ان کے لئے مخصوص قانون بنایا جائے گا؟ کیونکہ اتنی بڑی تعداد میں کوئی دوسرا ملک بھی ایسے متاثرین کو اپنے ملک میں جگہ دینے کو تیار نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا یہ بھی ہے کہ 'ہمارے بھارت کو نہ جانے کس کی نظر لگ گئی'


مفیض انصاری کا مزید کہناہے کہ حکومت نے دہشت گردی ختم کرنے اور گھسپیٹوں کو بھگانے کے لئے این آرسی کا منصوبہ بنایا ہے، وہ مقصد تو پورا ہوتا نظر نہیں آرہا،لیکن اس کے برعکس ملک کے شہریوں کی پریشانی بڑھتی جارہی ہیں۔

اس معاملے پر ویلفر پارٹی آف انڈیا گجرات کے صدر اکرام بیگ مرزا کا کہنا ہے کہ آسام میں این آر سی جاری کرنے کے لئے حکومت نے تقریباًدوہزار کروڑ روپے خرچ کئے ہیں، جبکہ ان پیسوں کو ملک کی ترقی کے لئے استعمال کیاگیا ہوتا تو عوام کو زیادہ فائدہ پہنچتا۔

انہوں نے کہا کہ این آر سی لانے کی حکومت کو ضرورت ہی نہیں تھی،اور نہ ہی گجرات میں اس کی ضرورت ہے، اسے لانے سے بین الاقوامی پیمانے پر ہمارے ملک کی شبیہ خراب ہوئی ہے۔


واضح رہے کہ دنیا میں اپنا ایک الگ مقام رکھنے والے گجرات میں آگر این آر سی نافذ ہوتی ہے تو بہت بڑا مسئلہ کھڑا ہو جائے گا،ایسے میں دیکھنا یہ ہے کہ ایسا ہونے پر عوام اس مسئلے کا سامنا کیسے کرتی ہے؟ اور کیسے حکومت کو منہ توڑ جواب دیتی ہے؟

Last Updated : Sep 30, 2019, 3:28 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.