ETV Bharat / city

گجرات میں ’لو جہاد قانون‘ پر مجاہد نفیس سے خصوصی گفتگو

گجرات مذہبی آزادی ترمیمی قانون2021 کو گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے والے مائناریٹی کارڈیشن کمیٹی کے کنوینر مجاہد نفیس سے ای ٹی وی بھارت نے خصوصی بات چیت کی۔ مجاہد نفیس نے کہا کہ ’اس قانون کے خلاف ہم نے گجرات ہائیکورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرمذاہب میں شادی کے معاملوں میں صرف شادی کی بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی‘۔

گجرات میں ’لو جہاد قانون‘ پر مجاہد نفیس سے خصوصی گفتگو
گجرات میں ’لو جہاد قانون‘ پر مجاہد نفیس سے خصوصی گفتگو
author img

By

Published : Oct 29, 2021, 6:33 PM IST

گجرات اسمبلی میں گذشتہ بجٹ اجلاس کے آخری روز مبینہ لو جہاد سے متعلق ’گجرات مذہبی آزادی ایکٹ 2003‘ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تھا تاہم بعد میں گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 کو منظور کر لیا گیا، جس کے تحت تبدیلی مذہب کرانے کے غرض سے شادی کرنے یا شادی کرنے کے بعد مذہب تبدیل کرانے کو جرم تسلیم کیا جائے گا اور ایسا کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔

ایسے می‍ں اینٹی لو جہاد بل 2021 اور گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 کو مائناریٹی کارڈیشن کمیٹی کے کنوینر مجاہد نفیس نے گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے متنازع قانون کی کچھ دفعات پر روک لگا دی۔

گجرات میں ’لو جہاد قانون‘ پر مجاہد نفیس سے خصوصی گفتگو

متنازع قانون گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 پر ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ روشن آرا نے مجاہد نفیس سے خصوصی بات چیت کی۔ مجاہد نفیس نے کہا کہ ’اس قانون کے خلاف ہم نے گجرات ہائیکورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرمذاہب میں شادی کے واقعات میں صرف شادی کی بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی‘۔

ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’جب تک یہ ثابت نہ ہو کہ شادی زبردستی یا دباؤ یا لالچ کی وجہ سے ہوئی ہے، تب تک ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ پیش کیا گیا کہ یہ قانون، شادی کے لیے مذہب تبدیل کرنے سے متعلق ہے جبکہ یہ دوسرے مذاہب میں شادی کرنے سے نہیں روکتا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ قانون مذہب کی تبدیلی کے خلاف ہے۔

مجاہد نفیس نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ نے ہماری درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لو جہاد قانون کی کچھ دفعات پر روک لگادی۔ عدالت نے گجرات فریڈم آف ریلیجن ( ترمیمی) ایکٹ کے سیکشن 3،4،5،6، پر روک لگانے کا حکم دیا۔ عدالت کے فیصلہ کا ہم نے استقبال کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گجرات اسمبلی میں جس طرح مبینہ لو جہاد کا بل منظور کیا گیا وہ ہمارے آئین پر سیدھا حملے کے مماثل ہے۔ دستور کے مطابق ایک بالغ لڑکا یا لڑکی آپس میں اپنی مرضی سے شادی کرنے کے لیے آزاد ہیں چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس طرح کے قانون سے ڈر پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت لو جہاد کے نام پر نفرت کے ماحول بنارہی ہے۔ گجرات حکومت کی جانب سے جان بوجھ کر اقلیتوں کو ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مقدس لفظ ’جہاد‘ کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Gujarat Riots 2002: ذکیہ جعفری کی عرضی پر سپرم کورٹ میں سماعت

مجاہد نفیس نے کہا کہ مذہبی آزادی بل 2003 میں ترمیم کی گئی تاہم اس میں کہیں بھی جہاد کا لفظ نہیں لکھا گیا لیکن سیاسی سازش کے تحت حکومت سماج کو باٹنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

واضح رہے کہ اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں گذشتہ روز سماعت کی گئی تاہم اگلی سماعت 15 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔

گجرات اسمبلی میں گذشتہ بجٹ اجلاس کے آخری روز مبینہ لو جہاد سے متعلق ’گجرات مذہبی آزادی ایکٹ 2003‘ میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا تھا تاہم بعد میں گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 کو منظور کر لیا گیا، جس کے تحت تبدیلی مذہب کرانے کے غرض سے شادی کرنے یا شادی کرنے کے بعد مذہب تبدیل کرانے کو جرم تسلیم کیا جائے گا اور ایسا کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔

ایسے می‍ں اینٹی لو جہاد بل 2021 اور گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 کو مائناریٹی کارڈیشن کمیٹی کے کنوینر مجاہد نفیس نے گجرات ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس کے بعد عدالت نے متنازع قانون کی کچھ دفعات پر روک لگا دی۔

گجرات میں ’لو جہاد قانون‘ پر مجاہد نفیس سے خصوصی گفتگو

متنازع قانون گجرات مذہبی آزادی ترمیمی بل 2021 پر ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ روشن آرا نے مجاہد نفیس سے خصوصی بات چیت کی۔ مجاہد نفیس نے کہا کہ ’اس قانون کے خلاف ہم نے گجرات ہائیکورٹ میں عرضی داخل کی تھی جس کے بعد عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ غیرمذاہب میں شادی کے واقعات میں صرف شادی کی بنیاد پر ایف آئی آر درج نہیں کی جاسکتی‘۔

ہائی کورٹ نے مزید کہا کہ ’جب تک یہ ثابت نہ ہو کہ شادی زبردستی یا دباؤ یا لالچ کی وجہ سے ہوئی ہے، تب تک ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے یہ دعویٰ پیش کیا گیا کہ یہ قانون، شادی کے لیے مذہب تبدیل کرنے سے متعلق ہے جبکہ یہ دوسرے مذاہب میں شادی کرنے سے نہیں روکتا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ قانون مذہب کی تبدیلی کے خلاف ہے۔

مجاہد نفیس نے کہا کہ گجرات ہائی کورٹ نے ہماری درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لو جہاد قانون کی کچھ دفعات پر روک لگادی۔ عدالت نے گجرات فریڈم آف ریلیجن ( ترمیمی) ایکٹ کے سیکشن 3،4،5،6، پر روک لگانے کا حکم دیا۔ عدالت کے فیصلہ کا ہم نے استقبال کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گجرات اسمبلی میں جس طرح مبینہ لو جہاد کا بل منظور کیا گیا وہ ہمارے آئین پر سیدھا حملے کے مماثل ہے۔ دستور کے مطابق ایک بالغ لڑکا یا لڑکی آپس میں اپنی مرضی سے شادی کرنے کے لیے آزاد ہیں چاہے وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں۔ اس طرح کے قانون سے ڈر پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ حکومت لو جہاد کے نام پر نفرت کے ماحول بنارہی ہے۔ گجرات حکومت کی جانب سے جان بوجھ کر اقلیتوں کو ڈرانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے مقدس لفظ ’جہاد‘ کی بے حرمتی کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Gujarat Riots 2002: ذکیہ جعفری کی عرضی پر سپرم کورٹ میں سماعت

مجاہد نفیس نے کہا کہ مذہبی آزادی بل 2003 میں ترمیم کی گئی تاہم اس میں کہیں بھی جہاد کا لفظ نہیں لکھا گیا لیکن سیاسی سازش کے تحت حکومت سماج کو باٹنے کی کوشش میں مصروف ہے۔

واضح رہے کہ اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں گذشتہ روز سماعت کی گئی تاہم اگلی سماعت 15 دسمبر کو مقرر کی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.