دورِ حاضر میں بھیک مانگنا ایک فن Begging is an art ہو گیا ہے۔ کچھ لوگوں نے تو بھیک مانگنے کو پیشہ Profession بنالیا ہے۔ اور کچھ لوگ آسان طلبی کے لیے بھیک مانگ کر گزارا کر لیتے ہیں لیکن احمدآباد کے رائے کھڑے علاقے Rai khade area of Ahmedabad میں رہنے والے 70 سالہ حیات پٹھان ایک اکیلا بے سہارا کسمپرسی میں زندگی بسر کرنے والا ضعیف شخص ہے۔ اس نے کبھی بھی بھیک نہیں مانگا اور آج بھی حیات محنت کرکے اپنا پیٹ پال رہے ہیں۔
gujarat man lives in poverty but refuses begging
اس تعلق سے حیات کے محلے میں رہنے والے وقار احمد صدیقی نے کہا کہ حیات کی آنکھوں کو نظر نہیں آتا اس کی آنکھوں میں موتیا ہے وہ کپڑے بھی تقریبا چار سال پرانے پہن رہا ہے اس کے پیر میں چپل بھی نہیں ہے وہ کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ اس شخص کی حالت پر رحم آتا ہے۔لیکن اس کے باوجود یہ شخص بھیک مانگنے کا طریقہ اختیار نہیں کیا۔
مسجد یا مندر کے آگے بیٹھ کر بھیک نہیں مانگتا بلکہ وہ محلے والوں کے گھر کے چھوٹے موٹے کام نپٹا کر اپنا پیٹ پالتے ہیں۔محلے والے اپنی استطاعت کے مطابق ان کی مدد کر دیتے ہیں 25 سال سے ہم لوگوں نے اسے اسی حال میں دیکھا ہے اس نے کبھی کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلایا بلکہ محنت کے بعد معاوضہ حاصل کر کےغیرت مند ہونے کا ثبوت دیا۔
پھٹے کپڑے، بغیر چمپل، بکھرے بال، اس کے باوجود یہ شخص بھیک نہیں مانگتا بلکہ محنت کے بعد حاصل ہونے والے کھانے پر خدا کا شکر ادا کرتا ہے۔اس دور میں غیرت مند لوگوں کیلئے یہ شخص کسی آئیکون سے کم نہیں ۔ کیونکہ مفلسی کے باعث کئی نوجوان سڑکوں مسجد اور مندر کے پاس بھیک مانگتے بہ آسانی نظر آجاتے ہیں۔
gujarats hayat pathan in penury
اس تعلق سے اس کے پڑوسی بتاتے ہیں کہ حیات پچیس سالوں سے اسی حالت میں زندگی گزار رہا ہے اسے کچھ پتہ نہیں ہے کچھ خبر نہیں ہے وہ اسے کچھ ہوش بھی نہیں ہے اس کی امی کا انتقال ہو چکا ہے۔ آس پاس اس کے لوگوں کے یہاں جا کر کچھ کام کرکے آتا ہے اور اپنا پیٹ پال لیتا ہے اس طرح لوگ آتے جاتے اسے پیسے دے دیتے ہیں اس کی مدد کرتے ہیں لیکن یہ کبھی بھیک مانگتے نظر نہیں آتا۔