نئی دہلی: تھوک قیمت انڈیکس (ڈبلیو پی آئی) پر مبنی افراط زر دسمبر 2022 میں گھٹ کر 4.95 فیصد پر آ گیا ہے۔ یہ کمی بنیادی طور پر کھانے پینے کی اشیاء اور خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے ہوئی۔ ڈبلیو پی آئی پر مبنی افراط زر نومبر 2022 میں 5.85 فیصد اور دسمبر 2021 میں 14.27 فیصد تھی۔ تاہم گندم، دالیں اور آلو مہنگے رہے۔ اس کے علاوہ دودھ، انڈے، گوشت اور مچھلی جیسی پروٹین سے بھرپور اشیاء میں بھی تیزی درج کی گئی۔ زیر جائزہ مدت کے دوران سبزیوں کی تھوک قیمت میں 35.95 فیصد اور پیاز کی قیمت میں 25.97 فیصد کمی واقع ہوئی۔ تیل کے بیجوں اور معدنیات میں بھی بالترتیب 4.81 فیصد اور 2.93 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ بیان کے مطابق دسمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی بنیادی وجہ اشیائے خورد ونوش، معدنی تیل، خام تیل اور قدرتی گیس، کھانے پینے کی اشیاء، ٹیکسٹائل اور کیمیکلز اور کیمیائی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی تھی۔
وزارت تجارت و صنعت نے ایک بیان میں کہا کہ دسمبر 2022 میں اشیائے خوردونوش کی افراط زر منفی 1.25 فیصد اور ایندھن اور بجلی کی افراط زر 18.09 فیصد تھی۔ زیر نظر جائزہ کے دوران تیار شدہ مصنوعات کی افراط زر 3.37 فیصد رہی۔ ڈبلیو پی آئی افراط زر کی پچھلی نچلی سطح فروری 2021 میں 4.83 فیصد تھی۔ ہول سیل پرائس انڈیکس میں کمی گزشتہ ہفتے جاری کردہ خوردہ افراط زر کے اعداد و شمار کے مطابق ہے۔ دسمبر میں خوردہ افراط زر (سی پی آئی) یعنی خوردہ قیمتوں پر مبنی افراط زر کم ہو کر 5.72 فیصد پر آ گیا۔ سی پی آئی پر مبنی افراط زر مسلسل دوسرے مہینے ریزرو بینک کی 6 فیصد کی اطمنان بخش سطح سے نیچے رہا۔ بیان کے مطابق، "دسمبر 2022 میں مہنگائی کی شرح میں کمی کی بنیادی وجہ اشیائے خوردونوش، معدنی تیل، خام تیل اور قدرتی گیس، کھانے پینے کی اشیاء، ٹیکسٹائل اور کیمیکلز اور کیمیائی مصنوعات کی قیمتوں میں کمی تھی۔"
مزید پڑھیں: