ممبئی: امریکی فیڈ ریزرو کی جانب سے شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کے امکان کے پیش نظر عالمی مارکیٹ میں سرمایہ کاروں کی ہمہ جہت خریداری کی بدولت سینسیکس ساڑھے نو ماہ بعد آج 61 ہزار کا ہندسہ عبور کر گیا۔ Stock Market Ends Higher
بی ایس ای کا تیس شیئروں کا حساس انڈیکس سینسیکس 374.76 پوائنٹس چھلانگ لگا کر 61 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی سطح کو عبور کرتے ہوئے ساڑھے نو ماہ کی بلند ترین سطح 61121.35 پر پہنچ گیا۔ اس سے پہلے یہ رواں برس 17 جنوری کو 61308.91 پر تھا۔ اسی طرح نیشنل اسٹاک ایکسچینج (این ایس ای) کا نفٹی 133.20 پوائنٹس چڑھ کر 18145.40 پر آگیا۔ Sensex ends 375 pts higher, Nifty shy of 18150
اس دوران بی ایس ای کی درمیانی اور چھوٹی کمپنیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ مڈ کیپ 1.04 فیصد بڑھ کر 25,622.27 پوائنٹس اور اسمال کیپ 0.26 فیصد بڑھ کر 28,891.11 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔ بی ایس ای میں کل 3582 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 1824 میں خریداری ہوئی 1618 میں فروخت ہوئی، جب کہ 140 میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اسی طرح این ایس ای پر 38 کمپنیوں میں اضافہ ہوا جب کہ باقی 12 میں کمی کا رجحان رہا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق امریکا میں قیمتوں میں نرمی آنا شروع ہو گئی ہے لیکن افراط زر بدستور بلند ہے۔ اس کے علاوہ تیسری سہ ماہی میں نجی شعبے میں ملازمتیں پیدا کرنے کی رفتار سست رہی۔ تیسری سہ ماہی میں یہ 1.2 فیصد رہی ہے، جب کہ دوسری سہ ماہی میں یہ 1.6 فیصد تھی۔ اس منظر نامے میں یو ایس سینٹرل بینک فیڈرل ریزرو کی اوپن مارکیٹ کمیٹی (ایف او ایم سی) کی 01-02 نومبر کو ہونے والی مانیٹری پالیسی کے جائزے کے لیے ہونے والے اجلاس میں شرح سود میں ایک بار پھر اضافے کا امکان قوی ہو گیا ہے۔ جس کی وجہ سے غیر ملکی منڈیوں میں تیزی کا رجحان رہا۔ برطانیہ کا ایف ٹی ایس ای 1.51، جرمنی کا ڈی اے ایکس 1.07، جاپان کا نکی 0.33، ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ 5.23 اور چین کا شنگھائی کمپوزٹ 2.62 فیصد بڑھ گیا۔
اس کا اثر ملکی سطح پر بھی نظر آیا۔ بی ایس ای کے بینکنگ گروپ میں 0.11 فیصد کی گراوٹ کو چھوڑ کر تقریباً تمام گروپوں میں سرمایہ کاروں نے بھاری پوزیشن حاصل کی، جس کے نتیجے میں کموڈٹیز 1.45، ہیلتھ کیئر 1.61، آئی ٹی 1.77، یوٹیلٹیز 2.11، پاور 2.18، ریئلٹی 1.11، ٹیک 1.67، سی ڈی 0.55، ایف ایمم سی جی ایف0.66، مواصلات0.50، کیپٹل گڈز 0.61، میٹلز 0.96 اور آئل اینڈ گیس گروپ میں 0.57 فیصد اضافہ ہوا۔
مزید پڑھیں:
یو این آئی