گوا پرس سین بوٹ اونرس ایسوسی ایشن کے صدر ہرشد دھونڈ نے یو این آئی سے کہا کہ ایندھن کی بڑھتی قیمت اور دیگر اخراجات کی وجہ سے 42-45 فیصد کشتیوں کو کام بند کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر صورتحال نہ سدھری تو مزید کشتیوں کا بھی یہی حال ہوگا۔ Rising Fuel Prices Hit Fishing Industry۔ کل ہند ماہی گیر فورم نے مرکزی ماہی پروری کے وزیر پرشوتم روپالا سے ملاقات کرکے مسائل کو ان کے سامنے رکھا ور کہا کہ ڈیزل کی قیمتوں کے سبب بہت دباؤ ہے۔ فورج کے اراکین نے پٹرولیم کے وزیر ہردیپ سنگھ پوری سے بھی ملاقات کرکے صورتحال سے آگاہ کیا۔ انہوں نے مسٹر پوری سے کہا،'مہنگائی کے سبب ہم کاروبار نہیں کر پا رہے ہیں'۔
ان سبھی نے کہا کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ ایسے وقت میں دیکھا جا رہا ہے جب صنعت دو سال پرانی کورونا وبا سے ہونے والے نقصانات سے نکلنے کی کوشش کر رہی ہے'۔ مسٹر دھونڈ نے کہاکہ' وبا کی وجہ سے برآمدات کم ہیں اور عام آدمی کی خرچ کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوئی ہے۔ ہم پر دوہری مار پڑی ہے۔ سپلائی اور ڈیمانڈ دونوں پر اثر پڑا ہے۔ ہم نے حکومت سے اس سے نمٹنے کے لیے کچھ کرنے کا مطالبہ کیا ہے ورنہ یہ شعبہ بری طرح متاثر ہو گا۔ ایندھن کی بلند قیمت نے مچھلی کی قیمتوں کو بھی متاثر کیا ہے۔ لاگت خرچ بھی بڑھا ہے۔ میں ریاستی حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی حکومت سے درخواست کرتا ہوں کہ دیر ہونے سے پہلے وہ کچھ کوشش کریں ورنہ کشتی چلانا گھاٹے کا سودا ہوگا'۔
انہوں نے بتایا کہ ویلیو ایڈڈ ٹیکس (ویٹ) کی ادائیگی گذشتہ دو سالوں سے زیر التوا تھی۔ مسٹر دھونڈ نے کہا کہ ہمیں دو سال قبل ادائیگی ملی تھی اور تب سے ہم اس کا انتظار کر رہے ہیں۔ گوا فشنگ بوٹ اونرس ایسوسی ایشن کے صدر جوس فلپ ڈی سوزا نے کہاکہ' یہ گوا کے لوگوں پر بہت بڑا بوجھ ہے۔ حکومت کم از کم پٹرول اور ڈیزل پر ویٹ ہٹا سکتی ہے۔ نیشنل فش ورکرس فورم کے جنرل سکریٹری اولینسیو سیموس نے کہا کہ تھوک خریداری میں 23 روپے اضافے کی وجہ سے ماہی گیروں نے پیٹرول اور ڈیزل کو تھوک خریدنا بند کر دیا ہے۔ جس کے نتیجے میں لانے اور لے جانے کا اضافی خرچ بڑھ رہا ہے۔'
مسٹر سیموس نے کہا، 'مرکزی وزیر پٹرولیم ہردیپ سنگھ پوری نے وعدہ کیا ہے کہ وہ ماہی گیری کی صنعت میں استعمال ہونے والے ایندھن پر ایکسائز ڈیوٹی اور ویٹ کو ہٹانے کے مطالبے پر غور کریں گے۔ گجرات اور مہاراشٹر میں بڑھتی ہوئی قیمتوں نے بھی صنعت کو متاثر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹے ماہی گیر کو سمندر میں ایک بار مچھلی پکڑنے پر 5 ہزار روپے کا خرچ آتا ہے اور اس سے انھیں زیادہ منافع نہیں مل رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
یو این آئی