نئی دہلی: کورونا وبا اور روس یوکرین جنگ کی وجہ سے پوری دنیا کی معاشی ترقی سست روی کا شکار ہے اور بھارتی معیشت بھی اس بحران کی زد میں آگیا۔ ان سب کے باوجود حکومت جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافے کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم ماہرین معاشیات کا خیال ہے کہ ملک میں موجودہ بچت اور سرمایہ کاری کی شرح 8 فیصد جی ڈی پی کی شرح نمو حاصل کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ فچ گروپ کی ایک ریٹنگ کمپنی انڈیا ریٹنگز اینڈ ریسرچ کی ایک تحقیق کے مطابق معیشت کو 8 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنے کے لیے بچت اور سرمایہ کاری کو سالانہ 35 فیصد کے قریب لانا ہوگا۔ جو کہ گزشتہ برس برس میں بچت کا 30.2 فیصد اور سرمایہ کاری کا 29.6 فیصد تھا۔
ای ٹی وی بھارت کو بھیجے گئے ایک بیان میں انڈیا ریٹنگز نے کہا کہ سرمایہ کاری کا ایک بڑا حصہ انفراسٹرکچر میں ہونا چاہیے۔ جس سے نجی سرمایہ کاری کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ اس کے ساتھ عالمی سطح پر مشکلات کی وجہ سے بیرونی مانگ میں کمی کی تلافی کی جائے گی۔ بچت-سرمایہ کاری کے فرق کو متوازن کرنے کے لیے، زیادہ بچت کے ساتھ زیادہ سرمایہ کاری بھی ہونی چاہیے۔
انڈپیڈنٹ ریٹنگ ایجنسی نے کہا کہ انکم ٹیکس کے ڈھانچے کو آسان بنانا بچت کے لیے ایک اہم قدم ہے۔ تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، مالی برس 2021-22 میں بھارت کی جی ڈی پی 8.7 فیصد رہی۔ جو کہ مالی سال 2020-21 میں 6.6 فیصد تھا۔ غور طلب ہے کہ یہ وہ وقت تھا جب کورونا وبا کی وجہ سے پورا ملک کئی مہینوں تک لاک ڈاؤن میں رہا۔ ایجنسی نے کہا کہ ملک اگلے مالی برس میں 5.9 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔
ریٹنگ ایجنسی کے مطابق بھارت کی آبادی دن بہ دن بڑھ رہی ہے۔ ایسے میں اگلے 20-25 برسوں میں لیبر فورس میں اضافہ ہوگا اور انہیں روزگار فراہم کرنا ہوگا۔ جس کے لیے 8 فیصد سے زیادہ کی مسلسل جی ڈی پی کی شرح نمو درکار ہوگی۔ انڈیا ریٹنگز نے کہا کہ مالی برس 2010-11 کے بعد دو وجوہات کی وجہ سے سرمایہ کاری کی شرح میں کمی آئی ہے۔ پہلا منصوبوں کو مکمل کرنے میں دشواری اور دوسرا، کمزور ملکی اور بیرونی مانگ کی وجہ سے پیداواری شعبے میں صلاحیت کا جمود ۔
مزید پڑھیں: