نئی دہلی: بھارت کی تھوک مہنگائی اگست میں 12.41 فیصد ریکارڈ کی گئی جو مسلسل 17 ماہ سے دوہرے ہندسوں میں ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ہول سیل پرائس انڈیکس (WPI) میں مہنگائی کی بنیادی وجہ اشیاء خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے ہے۔ جولائی میں تھوک مہنگائی 13.93 فیصد تھی۔ گذشتہ برس اگست میں یہ 11.64 فیصد تھی۔ ڈبلیو پی آئی افراط زر میں مسلسل تیسرے مہینے کمی کا رجحان دیکھا گیا ہے۔ اس قبل یہ گذشتہ برس اپریل سے مسلسل 17ویں ماہ تک دوہرے ہندسوں میں ہے۔ جب کہ ڈبلیو پی آئی پر مبنی افراط زر رواں برس مئی میں 15.88 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ India's wholesale inflation eases further in August but still in Double-digit
اشیائے خوردونوش کی افراط زر اگست میں بڑھ کر 12.37 فیصد ہوگئی، جو جولائی میں 10.77 فیصد تھی۔ اگست میں سبزیوں کی قیمتیں کم ہو کر 22.29 فیصد ہو گئیں جو کہ گذشتہ مہینے میں 18.25 فیصد تھیں۔ ایندھن اور بجلی کی مہنگائی اگست میں 33.67 فیصد رہی جو اس سے قبل 43.75 فیصد تھی۔ تیار شدہ مصنوعات اور تیل کے بیجوں کی افراط زر بالترتیب 7.51 فیصد اور منفی 13.48 فیصد رہی۔
بتادیں کہ ریزرو بینک آف انڈیا بنیادی طور پر مانیٹری پالیسی کے ذریعے افراط زر کو کنٹرول کرتا ہے۔ خوردہ افراط زر مسلسل آٹھویں مہینے ریزرو بینک آف انڈیا کے مقرر کردہ ہدف سے زائد رہا ہے۔ اگست میں یہ 7 فیصد تھی۔ مہنگائی پر قابو پانے کے لیے آر بی آئی نے رواں برس شرح سود میں اضافہ کرکے 5.40 فیصد کر دیا ہے۔ مرکزی بینک نے 2022-23 میں خوردہ افراط زر 6.7 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے۔
مزید پڑھیں: