بیجنگ: بھارت نے 2022 کے پہلے نو مہینوں میں چین سے 89.66 بلین ڈالر کا سامان درآمد کیا، جو کسی بھی سال کی تین سہ ماہیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت 100 بلین ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔ یکم جنوری 2022 سے 30 ستمبر 2022 کے درمیان نو مہینوں میں چین سے بھارت کی درآمدات میں 31 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ بھارت اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت 100 بلین ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے لیکن ساتھ ہی بھارت کا تجارتی خسارہ ریکارڈ سطح تک پہنچ گیا۔
بھارت نے اس عرصے کے دوران چین سے 89.66 بلین ڈالر کا سامان درآمد کیا ہے جو کسی بھی سال کی تین سہ ماہیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ 2021 کی تیسری سہ ماہی کے اختتام پر درآمدات 68.46 بلین ڈالر تھا جو اپنے آپ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔ چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز (جی اے سی) کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال کے پہلے نو مہینوں میں چین کو بھارت کی برآمدات 36.4 فیصد سے کم ہو کر صرف 13.97 بلین ڈالر رہ گئی۔ اس عرصے کے دوران تجارتی خسارہ 75.69 بلین ڈالر سے تجاوز کرگیا ہے۔
بھارت اور چین کے درمیان دو طرفہ تجارت گزشتہ سال کے ریکارڈ اعداد و شمار اور تجارتی خسارے کو بھی پیچھے چھوڑ سکتا ہے۔ 2021 میں، دو طرفہ تجارت پہلی بار 100 بلین ڈالر سے تجاوز کر کے 125.6 بلین ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔ دو طرفہ تجارت میں اضافے کے اعداد و شمار کا یک بڑا حصہ چین سے بھارت میں درآمدات کا ہے۔ جو اس سال اب تک 97.5 بلین ڈالر کی ریکارڈ کے اعلیٰ سطح پر پہنچ گیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ سال کے آخر تک یہ 100 بلین ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔
مزید پڑھیں:
بھارت کی جانب سے چین پر انحصار کم کرنے کی طویل کوششوں کے باوجود اس سال کا تجارتی اعدادو شمار بھارت کی چینی مشینری اور فعال دواسازی اجزاء (APIs) کی مسلسل مانگ کو واضح کرتا ہے۔ جبکہ بھارتی برآمدات میں کمی، چینی اشیاء پر انحصار اور بعض شعبوں میں بڑھتا ہوا عدم توازن تشویشناک ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی درآمدات انٹرمیڈیٹس کی بڑھتی ہوئی طلب کو بھی ظاہر کرتا ہے جو کہ ایک مثبت عنصر ہے۔
بھارت کو برآمد کرنے والے ممالک میں سب سے زیادہ ترقی چین نے کی ہے۔ چین آسیان کا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے، تیسری سہ ماہی کے بعد دو طرفہ تجارت 13.8 فیصد بڑھ کر 717 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔ اس کے بعد یورپی یونین 7.9 فیصد اضافے کے ساتھ 645 بلین ڈالر، امریکہ 6.9 فیصد اضافے کے ساتھ 580 بلین ڈالر پر ہے۔