رائے پور: چھتیس گڑھ Chhattisgarh میں ماہی پروری کو فروغ دینے کے لیے ماہی گیروں اور فش فارمنگ کے لیے فراہم کی جا رہی سہولیات کا اثر نظر آنے لگا ہے۔ یہاں مچھلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور پیداوار دُگنی ہو گئی ہے۔ سرکاری معلومات میں بتایا گیا ہے کہ فی الحال ریاست میں تقریباً دو لاکھ ہیکٹر آبی رقبہ موجود ہے، جس میں سے تقریباً 1.961 لاکھ ہیکٹر میں مچھلی کی فارمنگ کی جا رہی ہے۔ ریاست کے جغرافیائی اور زرعی موسمی حالات فش فارمنگ کے لیے سازگار ہونے کی وجہ سے روایتی ماہی گیروں کے ساتھ ساتھ دیگر لوگوں نے بھی ماہی پروری شروع کر دی ہے۔ ریاست میں ماہی پروری کو زراعت کا درجہ دے کر اور فش فارمرز کو کریڈٹ کی سہولیات نیز کسانوں کی طرح بجلی اور پانی کے ٹیکس میں چھوٹ دے کر ریاست میں فش فارمنگ کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ اب یہ ایک منافع بخش کاروبار بن گیا ہے، جسے لوگ تیزی سے اپنا رہے ہیں۔ Fish Farming Increases
قابل ذکر ہے کہ سنہ 2000 میں ریاست میں دستیاب صرف 1.538 لاکھ ہیکٹر آبی رقبہ میں سے 1.335 لاکھ ہیکٹر آبی رقبہ میں فش فارمنگ کی جاتی تھی۔ ریاست کی اوسط مچھلی کی پیداواری صلاحیت 1850 میٹرک ٹن فی ہیکٹر تھی۔ ریاست مچھلی کی پیداوار کے شعبے میں نویں نمبر پر تھی۔ ریاست میں مچھلی کے بچے یا سیڈ کی پیداوار کم ہونے کی وجہ سے مچھلی کے سیڈ کو باہری ریاستوں سے درآمد کیا جاتا تھا۔
اس وقت ریاست کی اوسط مچھلی کی پیداواری صلاحیت 4000 میٹرک ٹن فی ہیکٹر تک پہنچ گئی ہے۔ ترقی پسند ماہی پروری نے مچھلی کی فارمنگ کی نئی تکنیکوں کو اپنا کر اور جدید نسلوں کی پرورش کرتے ہوئے فی ہیکٹر 8000-10000 میٹرک ٹن مچھلی پیدا کرنا شروع کر دی ہے۔ چھتیس گڑھ مچھلی کے سیڈ کی پیداوار کے میدان میں خود کفیل ہو گیا ہے اور ملک میں پانچویں اور مچھلی کی پیداوار میں چھٹے نمبر پر آ گیا ہے۔ Chhattisgarh at 6th Spot for Fish Production
نئی فشریز پالیسی 2022 کو چھتیس گڑھ حکومت نے نئی تکنیکوں کی تربیت، نئی پرجاتیوں کی پرورش اور ریاست میں مقامی مچھلیوں کی نسلوں کے تحفظ اور ترقی کے لیے نافذ کیا ہے۔ اس سے ریاست میں ماہی پروری کو مزید فروغ ملے گا۔
مزید پڑھیں: