نئی دہلی: مارکیٹ کے ماہرین کے مطابق ماضی کے رجحانات سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے 10 بجٹوں میں سے، 6 میں بجٹ سے پہلے کے مہینے کے دوران تیزی کے رجحانات دیکھے گئے۔ مارکیٹ کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے ماہرین نے کہا ہے کہ 2016 میں بی ایس ای سینسیکس بجٹ پیش ہونے سے ایک ماہ قبل کے دوران 7.5 فیصد تیزی آئی۔ اس بار مارکیٹ کا کیا حال ہوگا، تیزی ہوگی یا کساد بازاری، ماہرین اپنے طور پر قیاس آرائیاں کررہے ہیں۔ بی ایس ای سینسیکس مرکزی بجٹ سے ایک ماہ قبل سنہ 2017 میں 5.7 فیصد اور 2018 میں 6.2 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا۔ اسی طرح بینچ مارک میں 2021 میں 1.5 فیصد اور 2019 میں 0.6 فیصد اضافہ ہوا۔
ایچ ڈی ایف سی سیکیورٹیز کے سینئر ٹیکنیکل ریسرچر ناگراج شیٹی کے مطابق، 'نیفٹی میں موجودہ اضافہ جنوری کے آخر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔ انہوں نے یہ بات سنہ 2012 سے نفٹی کے رجحان کا حوالہ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18,500-18,700 کی سطح کے ارد گرد نفٹی میں ایک اہم تبدیلی آئی ہے۔ مختلف شعبوں کا حوالہ دیتے ہوئے شیٹی نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر اس وقت اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ جب کہ فارما سیکٹر انڈر پرفارمر ہے۔ مالی برس 23 کے بجٹ پر سندیپ بھردواج، سی ای او، IIFL سیکورٹیز نے کہاکہ 'قوی امکان ہے کہ حکومت رواں برس بھی ایسا بجٹ لائے گی جو اس کے ترقیاتی کاموں کے اہداف کو پورا کرے گی۔ اس کے ساتھ ہی مارکیٹ میں تیزی کی امید ہے۔'
مرکزی بجٹ 2023-24 پیش ہونے کو ابھی صرف چند دن باقی ہیں۔ تاہم عالمی سطح پر یہ بھی امکان ہے کہ یو ایس فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح میں اضافے کی توقعات کی وجہ سے بی ایس ای کے بینچ مارکس میں اتار چڑھاؤ دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، روس اور یوکرائن کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے جغرافیائی سیاسی صورتحال اب بھی غیر مستحکم ہے۔ مارکیٹیں بجٹ کی دوڑ میں تیزی کے رجحانات دکھا سکتی ہیں۔ غور طلب ہے کہ سنہ 2022 میں بی ایس ای کا بینچ مارک 4.4 فیصد چڑھ گیا تھا۔ اس صورتحال میں یہ دیکھنا ہوگا کہ اس ماہ کے دوران مجموعی رجحان کیسا ہے۔
مزید پڑھیں: