ETV Bharat / business

Wheat Prices May Impact Your interest Rate گندم کی قیمتیں شرح سود کو کس طرح متاثر کرتی ہیں

author img

By

Published : Mar 3, 2023, 4:12 PM IST

گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ افراط زر کا براہ راست اثر کاروباری اداروں اور افراد کی طرف سے لیے گئے قرضوں جیسے کہ ہوم لون، آٹو لون، نجی لون اور دیگر قرضوں پر پڑتا ہے۔

How high wheat prices may impact your interest rate
گندم کی قیمتیں شرح سود کو کس طرح متاثر کرتی ہیں

نئی دہلی: خوردہ بازار میں گندم اور گندم پر مبنی مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل ڈیڑھ برس سے اضافہ ہورہا ہے۔ رواں برس فروری میں غیرمعمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے مستقبل قریب میں گندم کی قیمت بلندی پر رہنے کی توقع ہے۔ گندم اور اس کی مصنوعات کی اونچی خوردہ افراط زر، جو گذشتہ برس جولائی سے دوہرے ہندسوں میں ہے، جس کا براہ راست اثر پالیسی کی شرحوں، ریپو اور ریورس ریپو ریٹ پر پڑتا ہے۔ اسی پالیسی کی بنیاد پر بینک آگے لوگوں کو کاروبار، آٹو، ہوم اور نجی لون دیتے ہیں۔

خوردہ مارکیٹ میں گندم اور گندم کی مصنوعات کی قیمتیں اکتوبر 2021 سے بڑھنا شروع ہوئیں۔ تاہم اس وقت یہ کسی کے لیے فرض کرنا مشکل تھا کہ کہ قیمتیں سال بہ سال کی بنیاد پر مزید 14 مہینوں تک بڑھتی رہیں گی، کیونکہ بھارت ایک بڑا گندم اگانے والا ملک ہے جس کے پاس غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کافی اضافی ذخیرہ ہے۔ گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ قیمتوں میں مسلسل اضافہ کے بعد صورتحال اس وقت مزید خراب ہوگئی جب گزشتہ برس جولائی میں گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ مہنگائی 10.7 فیصد کے دوہرے ہندسے پر پہنچ گئی اور اس کے بعد سے گندم کی قیمتیں دوہرے ہندسوں میں ہی رہیں۔

مزید یہ کہ تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس جنوری میں گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ افراط زر 20 فیصد سے تجاوز کر گئی۔ وہیں پنجاب میں رواں برس فروری میں غیر معمولی حد تک درجہ حرات میں اضافہ کی وجہ سے مستقبل قریب میں گندم کی قیمتوں میں کوئی کمی کی امید نہیں ہے۔ کنزیمور پرائس انڈیکس پر مبنی افراط زر (CPI) میں گندم اور گندم سے متعلقہ مصنوعات کا مشترکہ وزن 3.89% ہے۔ تاہم دسمبر 2022 اور جنوری 2023 میں خوردہ افراط زر میں ان کا حصہ بالترتیب 11.4% اور 11.0% تھا، جو ملک میں خوردہ افراط زر کی پیمائش کے لیے اہم انڈیکس میں ان کے وزن سے کہیں زیادہ ہے۔ خوردہ افراط زر کے اشاریہ میں دیگر غذائی اشیاء جو اپنے وزن سے زیادہ حصہ ڈال رہی ہیں وہ ہیں دودھ اور دودھ کی مصنوعات، مصالحے اور تیار شدہ کھانے، نمکین، مٹھائیاں وغیرہ۔

گندم اور گندم کی مصنوعات کی بلند قیمتیں، جو گذشتہ برس جولائی سے دوہرے ہندسے میں ہیں، سبزیوں کی قیمتوں میں تیزی سے گراوٹ کی وجہ سے مہنگائی میں دباؤ رہا۔ اناج خاص طور پر گندم، پروٹین پر مبنی کھانے پینے کی اشیاء اور مصالحوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے خوردہ افراط زر پر دباؤ ہے۔ گندم اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی اعلیٰ خوردہ قیمتوں کا براہ راست اثر ریزرو بینک کی طرف سے مقرر کردہ پالیسی کی شرحوں پر پڑتا ہے جو RBI ایکٹ 1934 کے سیکشن 45ZA کے مطابق ہے۔ RBI ایکٹ کے سیکشن 45ZA کی ذیلی سیکشن 1 کہتی ہے کہ مرکزی حکومت بینک کے ساتھ مشاورت سے، ہر پانچ برس میں ایک بار کنزیومر پرائس انڈیکس کے لحاظ سے افراط زر کے ہدف کا تعین کرے گی۔ قانون کے تحت آر بی آئی کو ملک میں خوردہ افراط زر کو 4 فیصد پر برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ریپو ریٹ میں اضافہ- خوردہ قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے RBI مئی 2022 سے پالیسی سود میں اضافہ کر رہا ہے جب گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ قیمتیں سال بہ سال کی بنیاد پر 8.5% زیادہ تھیں۔ تب سے آر بی آئی نے پالیسی ریٹ میں 250 بیسس پوائنٹس (2.5%) کا اضافہ کیا تھا۔ ریزرو بینک نے ابھی تک اپنی شرح میں اضافے کو نہیں روکا ہے اور اس نے گزشتہ ماہ اعلان کردہ مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریپو ریٹ میں مزید 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔ گندم کی اونچی قیمتیں، جو رواں برس فروری میں غیر معمولی طور پر زیادہ گرم درجہ حرارت کی وجہ سے بلند سطح پر رہنے کی توقع ہے، مہنگائی کے انتظام کے لیے ریزرو بینک کے کام کو مزید پیچیدہ بنا دے گی، کیونکہ موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے جس کے بعد خوردہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ایسی صورت حال میں ریزرو بینک کے لیے مستقبل قریب میں شرح سود میں کسی قسم کی کمی پر غور کرنا مشکل ہوگا اور اس کے نتیجے میں قرضوں پر سود کی شرح جیسے کہ ہوم لون، آٹو لون اور پرسنل لون میں کمی کی امید نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

نئی دہلی: خوردہ بازار میں گندم اور گندم پر مبنی مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل ڈیڑھ برس سے اضافہ ہورہا ہے۔ رواں برس فروری میں غیرمعمولی طور پر زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے مستقبل قریب میں گندم کی قیمت بلندی پر رہنے کی توقع ہے۔ گندم اور اس کی مصنوعات کی اونچی خوردہ افراط زر، جو گذشتہ برس جولائی سے دوہرے ہندسوں میں ہے، جس کا براہ راست اثر پالیسی کی شرحوں، ریپو اور ریورس ریپو ریٹ پر پڑتا ہے۔ اسی پالیسی کی بنیاد پر بینک آگے لوگوں کو کاروبار، آٹو، ہوم اور نجی لون دیتے ہیں۔

خوردہ مارکیٹ میں گندم اور گندم کی مصنوعات کی قیمتیں اکتوبر 2021 سے بڑھنا شروع ہوئیں۔ تاہم اس وقت یہ کسی کے لیے فرض کرنا مشکل تھا کہ کہ قیمتیں سال بہ سال کی بنیاد پر مزید 14 مہینوں تک بڑھتی رہیں گی، کیونکہ بھارت ایک بڑا گندم اگانے والا ملک ہے جس کے پاس غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کافی اضافی ذخیرہ ہے۔ گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ قیمتوں میں مسلسل اضافہ کے بعد صورتحال اس وقت مزید خراب ہوگئی جب گزشتہ برس جولائی میں گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ مہنگائی 10.7 فیصد کے دوہرے ہندسے پر پہنچ گئی اور اس کے بعد سے گندم کی قیمتیں دوہرے ہندسوں میں ہی رہیں۔

مزید یہ کہ تازہ ترین سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں برس جنوری میں گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ افراط زر 20 فیصد سے تجاوز کر گئی۔ وہیں پنجاب میں رواں برس فروری میں غیر معمولی حد تک درجہ حرات میں اضافہ کی وجہ سے مستقبل قریب میں گندم کی قیمتوں میں کوئی کمی کی امید نہیں ہے۔ کنزیمور پرائس انڈیکس پر مبنی افراط زر (CPI) میں گندم اور گندم سے متعلقہ مصنوعات کا مشترکہ وزن 3.89% ہے۔ تاہم دسمبر 2022 اور جنوری 2023 میں خوردہ افراط زر میں ان کا حصہ بالترتیب 11.4% اور 11.0% تھا، جو ملک میں خوردہ افراط زر کی پیمائش کے لیے اہم انڈیکس میں ان کے وزن سے کہیں زیادہ ہے۔ خوردہ افراط زر کے اشاریہ میں دیگر غذائی اشیاء جو اپنے وزن سے زیادہ حصہ ڈال رہی ہیں وہ ہیں دودھ اور دودھ کی مصنوعات، مصالحے اور تیار شدہ کھانے، نمکین، مٹھائیاں وغیرہ۔

گندم اور گندم کی مصنوعات کی بلند قیمتیں، جو گذشتہ برس جولائی سے دوہرے ہندسے میں ہیں، سبزیوں کی قیمتوں میں تیزی سے گراوٹ کی وجہ سے مہنگائی میں دباؤ رہا۔ اناج خاص طور پر گندم، پروٹین پر مبنی کھانے پینے کی اشیاء اور مصالحوں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے خوردہ افراط زر پر دباؤ ہے۔ گندم اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء کی اعلیٰ خوردہ قیمتوں کا براہ راست اثر ریزرو بینک کی طرف سے مقرر کردہ پالیسی کی شرحوں پر پڑتا ہے جو RBI ایکٹ 1934 کے سیکشن 45ZA کے مطابق ہے۔ RBI ایکٹ کے سیکشن 45ZA کی ذیلی سیکشن 1 کہتی ہے کہ مرکزی حکومت بینک کے ساتھ مشاورت سے، ہر پانچ برس میں ایک بار کنزیومر پرائس انڈیکس کے لحاظ سے افراط زر کے ہدف کا تعین کرے گی۔ قانون کے تحت آر بی آئی کو ملک میں خوردہ افراط زر کو 4 فیصد پر برقرار رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

ریپو ریٹ میں اضافہ- خوردہ قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لیے RBI مئی 2022 سے پالیسی سود میں اضافہ کر رہا ہے جب گندم اور گندم کی مصنوعات کی خوردہ قیمتیں سال بہ سال کی بنیاد پر 8.5% زیادہ تھیں۔ تب سے آر بی آئی نے پالیسی ریٹ میں 250 بیسس پوائنٹس (2.5%) کا اضافہ کیا تھا۔ ریزرو بینک نے ابھی تک اپنی شرح میں اضافے کو نہیں روکا ہے اور اس نے گزشتہ ماہ اعلان کردہ مانیٹری پالیسی میں پالیسی ریپو ریٹ میں مزید 25 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے۔ گندم کی اونچی قیمتیں، جو رواں برس فروری میں غیر معمولی طور پر زیادہ گرم درجہ حرارت کی وجہ سے بلند سطح پر رہنے کی توقع ہے، مہنگائی کے انتظام کے لیے ریزرو بینک کے کام کو مزید پیچیدہ بنا دے گی، کیونکہ موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ متوقع ہے جس کے بعد خوردہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ ایسی صورت حال میں ریزرو بینک کے لیے مستقبل قریب میں شرح سود میں کسی قسم کی کمی پر غور کرنا مشکل ہوگا اور اس کے نتیجے میں قرضوں پر سود کی شرح جیسے کہ ہوم لون، آٹو لون اور پرسنل لون میں کمی کی امید نہیں ہے۔

مزید پڑھیں:

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.