ممبئی: پیداواری لاگت پر دباؤ میں کمی، کمپنی کی فروخت میں اضافے اور مقررہ اثاثوں میں سرمایہ کاری بڑھنے سے بھارت میں سرمائے اخراجات میں اضافے کا مرحلہ شروع ہوگیا ہے، جس سے معیشت میں ترقی کی رفتار تیز ہو جائے گی۔ یہ اندازہ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کے ایک مضمون میں ظاہر کیا گیا ہے۔ منگل کے روز شائع ہونے والے مضمون کے مطابق ابھرتی ہوئی معیشتیں زیادہ کمزور نظر آرہی ہیں اور عالمی افراط زر عروج پر ہے۔ Domestic factors will push to India's economic growth
آر بی آئی کے اس مضمون میں کہا گیا ہےکہ 'بھارتی معیشت کی شرح نمو میں گھریلو عوامل سے حمایت حاصل ہو رہی ہے اور یہ اعداد و شمار سے بھی ظاہر ہوتا ہے۔ مضبوط پورٹ فولیو سرمایہ کاری نے بھی اسٹاک مارکیٹوں کو نومبر میں نئی بلندیوں تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ نومبر میں خوردہ مہنگائی 5.9 فیصد پر آگئی۔
مہنگائی میں یہ کمی سبزیوں کی قیمتوں میں کمی کے باعث ریکارڈ کی گئی۔ اس کے ساتھ 11 مہینوں میں پہلی بار بھارت میں خوردہ افراط زر چھ فیصد کی تسلی بخش سطح پر آ گیا ہے۔ آر بی آئی کے مضمون کے مطابق بھارت میں کیپٹل اخراجات بڑھنے لگے ہیں، کیونکہ پیداواری لاگت کا دباؤ کم ہوا ہے، کارپوریٹ سیلز میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور فکسڈ اثاثوں میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے۔
اس سے بھارتی معیشت میں ترقی کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ مضمون آر بی آئی کے ڈپٹی گورنر مائیکل دیوورت پاترا کی قیادت میں ایک ٹیم نے لکھا ہے۔ تاہم آر بی آئی نے واضح کیا ہے کہ اس مضمون میں بیان کردہ خیالات مصنفین کے خیالات ہیں جو مرکزی بینک کے خیالات کی عکاسی نہیں کرتے ہیں۔
اس مضمون میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ مالی برس 2023 میں بھارت تیزی سے ترقی کرنے والی G-20 معیشتوں میں سے ایک ہو گا۔ بھارت نے دسمبر کے آغاز میں ہی دنیا کے 20 ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے گروپ G20 کی صدارت سنبھال لی ہے۔ G20 ممالک کی مجموعی GDP میں بھارت کا حصہ 3.6 فیصد ہے، جب کہ حقیقی قوت خرید کے لحاظ سے یہ تناسب 8.2 فیصد ہے۔
مزید پڑھیں: